رانا مبشر اقبال ورکر سے وفاقی وزیر تک

تحریر شاہد محمود
چند دن پہلے وفاقی حکومت نے کابینہ میں توسیع کی ہے اور حلف اٹھانے والے نئے وزراء میں مسلم لیگ ن سمیت اتحادی جماعتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے اور تیرہ وفاقی وزراء میں لاہور سے رانا مبشر اقبال نے بھی حلف اٹھایا ہے۔ رانا مبشر اقبال سے میرا تعلق کوئی بیس سال پرانا ہے۔ انھوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز مسلم لیگی کارکن کے طور پر کیا تھا اور وفاقی وزیر کی سطح تک پہنچے ہیں تو اس کے پیچھے دو تین خوبیاں بڑی اہم ہیں۔ ایک تو یہ کہ رانا مبشر اقبال نے اپنے پورے کیریئر میں اپنے حلقہ کے عوام سے کبھی رابطہ منقطع نہیں کیا ہے۔ ان کی جماعت حکومت میں بھی رہی اور مشکل ترین اپوزیشن کا سامنا بھی کرتی رہی ہے لیکن رانا مبشر اقبال ہر اتوار کے دن اپنی رہائش گاہ پر عوام سے ملاقات ضرور کرتے ہیں اور لوگوں کے مسائل سن کر ان کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس کے علاؤہ بھی کسی بھی کارکن کے ہاں شادی کی تقریب ہو تو وہ اس تقریب میں ضرور شرکت کرتے ہیں جبکہ حلقہ میں کسی کے ہاں مرگ ہو جائے تو بھی وہاں پہنچتے ہیں۔ ان کے اندر مستقل مزاجی اور اپنے پروگرام پر چلتے رہنے کی کمال کی خوبی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ 2018 کے بعد اپوزیشن کے مشکل وقت میں بھی وہ کھلی کچہری لگائے اپنے ورکروں کو ڈھارس دیتے تھے اور لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے متعلقہ حکام کو فون ضرور کرتے تھے جس کی وجہ سے بھی لوگوں کے مسائل حل ہو جایا کرتے تھے۔ انھوں نے ایک بار مسلم لیگ ن میں شمولیت کی اور پھر کبھی مڑ کر نہیں دیکھا اور ہمیشہ جماعت کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ جڑے رہے اور انھیں شہباز شریف کے پر اعتماد ساتھیوں میں تصور کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف نے جب اپنا شہری حلقہ چھوڑ کر 2007 میں فیروز پور روڈ کے حلقہ سے الیکشن لڑا تو ان کی ساری کمپین رانا مبشر اقبال نے چلائی تھی اور شہباز شریف واضح اکثریت سے انتخاب جیت گئے تھے اور اس کے بعد ہونے والے تینوں انتخابات میں میاں شہباز شریف کے انتخابی حلقہ کی ساری کمپین رانا مبشر اقبال نے خود چلائی تھی اور ساتھ ہی اپنے حلقہ سے جڑے ہوئے شہباز شریف کے حلقہ میں ترقیاتی کاموں کی ذمہ داری بھی انھیں کے کندھوں پر رہی ہے۔ پھر 2013 کے انتخاب میں شہباز شریف رانا مبشر اقبال کے ذیلی حلقہ سے پنجاب اسمبلی کا انتخاب جیت کر ہی وزیر اعلیٰ پنجاب بنے تھے اور اس دور میں لاہور میں میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین کے اہم منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچے تھے۔ اس بار 2024 کے انتخابات میں مریم نواز نے رانا مبشر اقبال کے ذیلی حلقہ سے پنجاب اسمبلی کا انتخاب جیتا تھا اور اسی حلقہ سے وزیر اعلیٰ پنجاب کی پوزیشن پر پہنچی ہیں۔ رانا مبشر اقبال نے اپوزیشن کے دنوں میں جماعت کی ہر کال پر لبیک کہا تھا اور اپنے ورکروں کے ساتھ ہر احتجاجی تحریک کا حصہ رہے ہیں اور یہاں تک کہ انھیں کئی مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے لیکن انھوں نے ہمت اور حوصلے کے ساتھ ہر مشکل کا سامنا کر کے جماعت اور مسلم لیگی قیادت کے سامنے سرخرو ہوئے ہیں۔ رانا مبشر اقبال کو ایک اور اعزاز بھی حاصل ہے کہ لاہور بھر میں ان کے حلقہ انتخاب میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام ہوئے ہیں اور اس وقت بھی اگر دیکھیں تو فیروز پور روڈ ، انعم روڈ، نشتر کالونی سمیت بڑے پیمانے پر سیوریج اور گیس پائپ لائن کی تعمیر کا کام ہو رہا ہے جبکہ چونگی امرسدھو سے گزرتی چندرائے روڈ جو ڈیفنس روڈ اور کا چھا اوور ہیڈ برج کو لنک کرتی ہے وہاں بھی سیوریج پر کام ہو رہا ہے جس کے بعد چندرائے روڈ کا گندا نالہ بند ہونے جارہا ہے اور اس پورے علاقہ میں سیوریج کی پائپ لائن بچھ جانے کے بعد گندگی اور بیماریوں سے نجات مل جائے گی اور پورے علاقے کی قسمت چمک جائے گی اور یہ علاقے کا بڑا میگا پراجیکٹ ہے جس سے لاکھوں لوگوں کو فائیدہ پہنچے گا۔ رانا مبشر اقبال نے پچھلے بیس سال میں بشمول اپوزیشن کے دس سال میں اپنے حلقہ میں بہت سے ترقیاتی کام کروائے ہیں اور لاہور کے مضافاتی اور مسائل سے بھرے ہوئے حلقہ کو شہری علاقوں کے برابر لاکھڑا کیا ہے اور اس وقت کاہنہ کے اطراف اور نشتر کالونی سے ملحقہ تمام علاقوں میں سڑکوں اور پختہ گلیوں کا جال بچھ چکا ہے جبکہ کاہنہ ہسپتال کا افتتاح بھی رانا مبشراقبال کے ہاتھوں ہی ہوا تھا۔ 2023 میں جب مرکز میں مسلم لیگ ن کی حکومت معرضِ وجود میں آئی جبکہ پنجاب میں حکومت پی ٹی آئی کے پاس ہی تھی تب بھی رانا مبشر اقبال نے وفاق کے بجٹ میں اپنے حلقہ میں بہت سارے ترقیاتی کام کروائے اور بڑے پیمانے پر حلقہ میں ٹرانسفارمر نصب کروا کر بجلی کے بدترین بحران کو کم کیا ہے۔ اصل میں اس سارے علاقے میں پچھلے چند سالوں میں بغیر منصوبہ بندی کے آبادیاں معرض وجود میں آچکی ہیں جہاں بجلی کے مسائل بڑے گھمبیر ہیں اور ایک ایک ٹرانسفارمر پر اس کی کیپیسٹی سے کئی گنا زیادہ بوجھ ڈالے جانے سے بجلی کا بریک ڈاؤن معمول کی بات ہے جس کے حوالے سے رانا مبشر اقبال نے بہت کام کیا ہے لیکن ابھی بھی یہ علاقے کا بڑا مسئلہ ہے جس پر مزید توجہ کی ضرورت ہے۔ رانا مبشر اقبال ایک نرم دل رکھنے والے انسان ہیں اور ان کی توجہ اپنے حلقہ کے عوام پر مرکوز رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ انھوں نے کبھی عہدوں کی پرواہ نہیں کی ہے بلکہ ہمیشہ لوگوں کے ساتھ ان کا دل دھڑکتا ہے۔ رانا مبشر اقبال بڑی بلا کی یاداشت رکھتے ہیں اور ایک ایک کارکن کا نام انھیں یاد ہے اور کوئی بھی ورکر بلا جھجھک ان سے فون پر رابطہ کر سکتا ہے جس کی وہ تحمل سے بات سنتے ہیں اور ان کے علاقوں کے مسائل حل کرواتے ہیں ۔ حلقے کے تمام چھوٹے بڑے مسائل سے وہ بخوبی واقف ہوتے ہیں اور بیس سال پہلے ہونے والے واقعات اور بات چیت بھی انھیں یاد رہتی ہے۔ ویسے تو سیاست دانوں اور صحافیوں کے تعلق کبھی اچھے نہیں ہوتے ہیں لیکن میرا رانا مبشر اقبال سے سیاست سے ہٹ کر بھائیوں جیسا تعلق ہے اور انھوں نے علاقہ کی فلاح کے لئے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے اور ہمارے حلقہ کے دیرینہ مسائل کو حل کیا ہے جس میں صاف پانی کے فلٹریشن پلانٹ، سڑکوں اور گلیوں کی تعمیر سمیت سوسائٹی کے قبرستان کی چار دیواری کے منصوبے مکمل کروائے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ بطور سیاست دان اور بطور انسان رانا مبشر اقبال ایک اچھا شخص ہے اور اگر سب سیاست دان اسی طرح اپنے عوام سے رابطہ رکھیں تو سیاست کی نیک نامی میں اضافہ ہوگا۔ اصل میں سیاستدانوں کی بدقسمتی ہے کہ وہ تنقید اور خوشامد میں فرق نہیں جان پاتے ہیں جس کی وجہ سے مشکل وقت میں جو لوگ ان کا ساتھ دیتے ہیں وہ اچھے دنوں میں ساتھ نہیں ہوتے ہیں بلکہ اکثر مفاد پرست لوگوں کا ٹولہ انھیں گھیر لیتا ہے جس کی وجہ سے بہت سے سیاست دانوں کی سیاست وقت سے پہلے ختم ہو جاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں