موت کے وقت جسم سے روح کا انخلا دماغی حرکات میں ریکارڈ

لندن۔نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی دماغ موت کے بعد کچھ وقت تک متحرک رہتا ہے۔ سائنسدانوں نے مرنے والے مریضوں میں دماغ کی غیر معمولی سرگرمی کا مشاہدہ کیا، جسے وہ دماغ سے متعلق زندگی کی آخری نشانیاں سمجھتے ہیں۔ اس دریافت نے ایک دلچسپ سوال کو جنم دیا ہے کہ انسان کے مرنے کے بعد کیا ہوتا ہے؟

ڈاکٹر سٹورٹ ہیمروف، جو ایک اینستھیزیولوجسٹ اور یونیورسٹی آف ایریزونا کے پروفیسر ہیں، نے بتایا کہ حالیہ تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مرنے والے مریض میں دماغی سرگرمی “روح کے جسم سے نکل جانے” کی علامت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے پروجیکٹ یونٹی کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس مطالعے کے نتائج پر بات کی۔ ان کے مطابق، زندگی کی کوئی دوسری واضح علامات نہ ہونے کے باوجود، الیکٹرو اینسفلاگرام (ای ای جی) کے ذریعے دماغ میں توانائی کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ڈاکٹر ہیمروف نے یہ بھی کہا کہ انسان کی موت کے بعد اس کے جسم کے تمام اعضاء کی حرکت رک جاتی ہے، لیکن دماغ کی کچھ سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ یہ وہی تجربات ہو سکتے ہیں جو لوگ تقریباً مرتے وقت یا کلینیکل موت کے قریب پہنچ کر محسوس کرتے ہیں۔

اس تحقیق سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ موت کے بعد انسان کے دماغ میں کیا ہوتا ہے اور کیا یہ دماغی سرگرمیاں کسی روحانی یا ماورائی تجربات کا سبب بنتی ہیں؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں