رمضان کے دوران مقبوضہ کشمیر میں فیشن شو کا انعقاد

ہندوتوا نظریات کی حامل بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی، رواداری اور ہم آہنگی کے خلاف مسلسل جبر کے نئے ہتھکنڈے آزما رہی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، اس سال رمضان المبارک کے دوران مقبوضہ کشمیر کے خوبصورت سیاحتی مقام گلمرگ میں برفباری کا دلکش منظر دیکھنے میں آیا، مگر اس روحانی ماحول کو ایک متنازعہ اقدام کے ذریعے پامال کر دیا گیا۔

ماہِ صیام کے مقدس موقع پر، ایک بھارتی میگزین کی جانب سے فیشن شو کا انعقاد کیا گیا، جس میں بے باک ملبوسات میں ماڈلز نے برف پر کیٹ واک کی۔

یہ ایونٹ مودی حکومت کی منظوری سے ہوا، حالانکہ یہ واضح تھا کہ مقبوضہ وادی کے مسلمان اس عمل کو اپنے مذہبی جذبات اور ثقافتی اقدار کے خلاف سمجھیں گے۔

فیشن شو میں بے حجابی اور غیر اخلاقی انداز میں ماڈلز کی شرکت پر مقامی آبادی میں شدید غم و غصہ پایا گیا، جبکہ اس تقریب کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد احتجاجی لہریں مزید شدت اختیار کر گئیں۔

مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے مسلم ارکان نے اس متنازعہ فیشن شو کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے رمضان المبارک کی توہین قرار دیا اور اس کے منتظمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

مقامی علماء، رہنماؤں اور شہریوں نے بھی اس فیشن شو کو بھارتی حکومت کی مسلم منافرت اور مذہبی اقدار کی دانستہ بے حرمتی قرار دیا۔

عوامی دباؤ اور شدید ردعمل کے نتیجے میں فیشن شو کے منتظمین اور ڈیزائنرز کو معافی مانگنی پڑی۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہماری نیت کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھی” مگر کشمیری عوام نے اسے محض ظاہری بیان قرار دیا اور اس اقدام کی مذمت جاری رکھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں