نیو یارک۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کے لیے ایک مرکزی چھتری بن رہی ہے اور کابل حکام ان کے حملوں کی حمایت کر رہے ہیں۔
منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغان عبوری حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ وہ خطے کے درپیش خطرات سے نمٹنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
پاکستان کے مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں سب سے بڑی فعال دہشت گرد تنظیم ہے، جو سرحدی پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملے کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے حملوں کے نتیجے میں سیکڑوں پاکستانی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اور ساتھ ہی بی ایل اے اور مجید بریگیڈ بھی پاکستان اور چین کے اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
منیر اکرم نے واضح کیا کہ ان حملوں کی پشت پناہی افغان حکام کی جانب سے کی جا رہی ہے اور پاکستان دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں دہشت گردی کے ذکر نہ ہونے پر گہری حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ افغانستان میں 20 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں، جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔
انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا کہ پاکستان اقوام متحدہ میں ایک مناسب حکمت عملی تیار کرنے کے لیے مشاورت کا آغاز کرے گا۔
اس موقع پر منیر اکرم نے کہا کہ دوحہ عمل کے تحت انسداد دہشت گردی کے لیے ایک ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا تاکہ دہشت گردوں کے خلاف مزید مؤثر کارروائیاں کی جا سکیں۔