سابق ٹیسٹ کپتان شاہد خان آفریدی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ سلیکشن اور دورہ نیوزی لینڈ کے لیے ٹیم میں کی گئی تبدیلیوں پر سخت تنقید کی ہے۔
مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ مسلسل کرکٹ کھیلنے سے کھلاڑی ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں، اس لیے انہیں آرام دینا ضروری ہے، چاہے وہ بابر اعظم ہو یا کوئی اور۔
سابق کپتان نے ٹیم سلیکشن پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ “جہاں اسپنرز کی ضرورت تھی وہاں فاسٹ بولرز کو بھیج دیا گیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ فرسٹ کلاس کے 10 سے 11 کھلاڑیوں کو نیوزی لینڈ بھیج دیا گیا، جب کہ عثمان خان اور محمد حسنین جیسے باصلاحیت کھلاڑیوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
شاہد آفریدی نے بیٹنگ کوچ محمد یوسف کے طریقہ کار پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستان ٹیم کے لیول پر کھلاڑیوں کو آف اسپن بولنگ کھیلنا سکھایا نہیں جاتا۔ یہ بنیادی چیزیں ڈومیسٹک سطح پر سکھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کو صرف مستقل کوچ ہی نہیں بلکہ ایک مستقل چیئرمین کی بھی اشد ضرورت ہے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ بابر اعظم کو قیادت کے لیے بھرپور مواقع دیے گئے، جو ایک اچھا اقدام تھا، لیکن محمد رضوان کو صرف چھ ماہ کے لیے کپتان بنایا گیا۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ “ہمیشہ کہا ہے کہ بینچ اسٹرینتھ ہونی چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اگر شاہین آفریدی ٹیم میں نہ ہو تو اس کی کمی شدت سے محسوس کی جائے۔”
سابق کپتان نے کہا کہ “کھیل میں چھکے اور چوکے ضرور اہم ہیں، لیکن ہر کھلاڑی کو شاہد آفریدی بننے کی ضرورت نہیں، بیٹر کو وقت کی نزاکت کے مطابق سنگلز اور ڈبلز بھی لینے چاہئیں۔”