زمین سے تقریباً 6,500 نوری سال کے فاصلے پر ایک غیر معمولی مردہ ستارے کا مشاہدہ کیا گیا ہے، جس کی سطح پر کانٹوں جیسے پراسرار اجسام نمودار ہو چکے ہیں۔
یہ مردہ ستارہ حیرت انگیز طور پر گرم گندھک کے طویل ساختی دھاگوں میں لپٹا ہوا ہے۔ ماہرین فلکیات کے مطابق، تقریباً 900 سال قبل یہ ستارہ ایک شاندار سُپرنووا دھماکے میں تبدیل ہوا تھا۔
تاحال یہ معمہ حل نہیں ہو سکا کہ اس زبردست دھماکے کے نتیجے میں ستارے کے گرد یہ منفرد ساختیں کیسے وجود میں آئیں۔
ہارورڈ اینڈ سمتھسونین سینٹر فار ایسٹرو فزکس کے فلکیاتی ماہر، ٹم کننگھم، نے اپنی تازہ ترین تحقیق ایسٹرو فزیکل جرنل لیٹرز میں شائع کی ہے۔ ان کے مطابق، یہ سُپرنووا کی غیر معمولی باقیات کی ایک منفرد مثال ہے، جو اس گتھی کو سلجھانے میں مدد دے سکتی ہے۔
چینی اور جاپانی ماہرین فلکیات نے سب سے پہلے 1181 میں اس سُپرنووا کو آسمان میں ایک “مہمان ستارے” کے طور پر ریکارڈ کیا تھا، تاہم جدید سائنس دانوں کو 2013 تک اس کی باقیات کا سراغ نہیں ملا۔ اب اسے Pa 30 نیبولا کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جب فلکیاتی ماہرین نے اس سُپرنووا کی باقیات کا مطالعہ کیا، تو انہوں نے اسے ٹائپ 1 اے کے زمرے میں پایا، جو عام طور پر ایک سفید بونے ستارے کے مکمل تباہ ہونے کا نتیجہ ہوتا ہے۔
مگر Pa 30 کے معاملے میں حیرت انگیز طور پر ستارے کا کچھ حصہ بچا رہ گیا، جو اس فلکیاتی راز کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے۔