سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانا جہاں بےحد آسان ہے، وہیں ان کی اصل حقیقت جانچنا خاصا مشکل کام بن چکا ہے۔ تاہم، جدید مصنوعی ذہانت (AI) کی ترقی نے اس چیلنج سے نمٹنے کی نئی راہیں کھول دی ہیں۔
انتخابی مہمات کے دوران جعلی خبریں خاص طور پر نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں، جب مجرمانہ گروہ — چاہے مقامی ہوں یا بین الاقوامی — عوام کو گمراہ کرنے کے لیے تصاویر، تحریر، آواز اور ویڈیوز جیسے ذرائع استعمال کرتے ہیں۔
اگرچہ مصنوعی ذہانت اور پیچیدہ الگورتھم خود بھی جعلی مواد کو تیزی سے پھیلا سکتے ہیں، لیکن یہی ٹیکنالوجی اس جھوٹے مواد کا کھوج لگانے میں بھی کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔
کونکورڈیا یونیورسٹی کے جینا کوڈی اسکول آف انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنس کے ماہرین نے ایک جدید اے آئی ماڈل تیار کیا ہے جس کا مقصد فیک نیوز کی شناخت کرنا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس نظام کے ذریعے پوشیدہ ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے جو کسی خبر کے اصلی یا جعلی ہونے کا تعین کرنے میں مدد دیتا ہے۔
“اسموتھ ڈیٹیکٹر” نامی یہ ماڈل ایک گہرے نیورل نیٹ ورک کو ایک ممکناتی الگورتھم کے ساتھ یکجا کرتا ہے۔ اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ خبروں میں موجود غیر یقینی عناصر اور اہم پیٹرن یا نمونوں کو پہچان سکے۔
یہ ماڈل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز — جیسے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور ویبو — پر موجود متن اور تصویری مواد کا تجزیہ کر کے تربیت حاصل کر چکا ہے۔
پی ایچ ڈی اسکالر لولو اوجو کے مطابق، اسموتھ ڈیٹیکٹر ایسی صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ ممکناتی الگورتھمز کے ذریعے خبروں میں موجود مبہم پہلوؤں اور ان کی صداقت کا پتا لگا سکتا ہے، اور اس طرح پیچیدہ معلومات کے پیچھے چھپی حقیقت کو سامنے لا سکتا ہے۔