بنگلہ دیش: حسینہ واجد کا فیصلہ کالعدم، اسرائیل سے متعلق پابندی کا نوٹیفکیشن دوبارہ جاری

ڈھاکا: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے ایک اہم فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پاسپورٹ میں اسرائیل سے متعلق پابندی کی شق کو دوبارہ شامل کر دیا ہے۔

مقامی اخبار ڈھاکا ٹریبیون کے مطابق، عبوری حکومت جس کی سربراہی ڈاکٹر محمد یونس کر رہے ہیں، نے عوامی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہدایت جاری کی ہے کہ ملک کے پاسپورٹس پر اب دوبارہ واضح طور پر لکھا جائے گا کہ ’’یہ پاسپورٹ اسرائیل کے سوا دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔‘‘

یہ نوٹیفکیشن بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ کی ڈپٹی سیکریٹری نیلیما افروز کے دستخط سے جاری کیا گیا، جس میں حکم دیا گیا ہے کہ پاسپورٹس پر اسرائیل کے لیے کارآمد نہ ہونے والی پرانی شق کو بحال کر دیا جائے، اور دیگر معاملات سابقہ ضابطوں کے مطابق چلائے جائیں۔

یاد رہے کہ 2021 میں شیخ حسینہ کی حکومت نے اس شق کو پاسپورٹ سے ہٹا دیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ یہ اقدام بین الاقوامی معیار اور پاسپورٹ فارمیٹنگ کے تقاضوں کے مطابق کیا گیا ہے، تاہم انہوں نے اس وقت واضح کیا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ بنگلہ دیش کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

شیخ حسینہ کے دور میں پاسپورٹس پر عبارت ’’دنیا کے تمام ممالک کے لیے قابل قبول‘‘ درج کی گئی تھی، مگر سابق وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ کوئی بھی بنگلہ دیشی شہری اگر اسرائیل کا سفر کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

بعد ازاں، بنگلہ دیشی شہریوں کو دیگر ممالک کے ذریعے اسرائیل جانے کی مشروط اجازت تو دی گئی، تاہم امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی کا عندیہ بھی برقرار رہا۔

عبوری حکومت کے اس حالیہ اقدام کو ملک میں عوامی اور مذہبی حلقوں کی طرف سے سراہا جا رہا ہے، جو طویل عرصے سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی کسی بھی نرمی کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں