گورنر اسٹیٹ بینک نے آئندہ ماہ سے مہنگائی بڑھنے کا عندیہ دے دیا

اسلام آباد ۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی واشنگٹن میں جاری اسپرنگ میٹنگز کے باعث پاکستان کو قرض کی اگلی قسط ملنے میں تاخیر ہو سکتی ہے، جب کہ مئی سے مہنگائی میں دوبارہ اضافہ متوقع ہے۔

اسلام آباد میں مالیاتی خواندگی ہفتے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ہفتے مختلف سرگرمیوں کے ذریعے عوام کو مالیاتی معلومات فراہم کی جائیں گی تاکہ انہیں مالیاتی طور پر بااختیار بنایا جا سکے۔ ان کے مطابق دنیا کے کئی ممالک کی طرح پاکستان بھی مالیاتی تعلیم کو ترجیح دے رہا ہے اور اس شعبے میں نمایاں اقدامات کیے گئے ہیں۔

جمیل احمد نے بتایا کہ 2015 کے مقابلے میں آج بالغ بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کی تعداد 16 فیصد سے بڑھ کر 64 فیصد ہو چکی ہے، اور نیشنل فنانشل لٹریسی پروگرام کے تحت 32 لاکھ افراد کو تربیت دی گئی ہے۔ بلوچستان میں اساتذہ کو خصوصی تربیت دی گئی تاکہ وہ آگے مالیاتی آگاہی پھیلائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے بینکنگ پالیسی میں صنفی توازن بہتر کیا گیا، ڈیجیٹل طریقوں سے اکاؤنٹ کھولنے میں آسانی پیدا کی گئی، اور “راست” پلیٹ فارم نے خدمات کی رسائی میں اہم کردار ادا کیا۔ تاہم خواتین اور دیہی علاقوں میں مالیاتی رسائی اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

گورنر نے اعلان کیا کہ آج ملک کا پہلا “نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ 2025–2029” جاری کیا جا رہا ہے، جس سے مالیاتی خواندگی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ وزارت تعلیم کے تعاون سے مالیاتی آگاہی کو قومی نصاب کا حصہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس مہم میں میڈیا، تعلیمی ادارے اور کاروباری حلقے بھی شراکت دار ہیں، اور سب کو مل کر اس کوشش میں حصہ لینا ہوگا تاکہ بچت، سرمایہ کاری اور مالی نظم و ضبط کے رجحانات کو فروغ دیا جا سکے۔

میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ 2028 تک مالیاتی شمولیت کو 64 سے بڑھا کر 75 فیصد تک پہنچایا جائے گا، جب کہ خواتین کی مالیاتی خدمات تک رسائی میں موجود 34 فیصد خلا کو کم کر کے 25 فیصد تک لایا جائے گا۔

معاشی جائزے پر بات کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی رپورٹس جلد متوقع ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال میں ترقی کی شرح 3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ مارچ 2025 میں مہنگائی کی شرح 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر تھی، مگر آئندہ مہینے سے اس میں اضافہ متوقع ہے۔ اگر زرعی شعبہ کی ترقی پچھلے سال جتنی ہوتی، تو شرح نمو 4.2 فیصد تک جا سکتی تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، اور قانونی چینلز کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے اور سال کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے۔

گورنر کے مطابق، اس وقت نان آئل درآمدات ماہانہ 3.8 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، جو 2022 کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ امریکی ٹیریف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل برآمدات پر معمولی اثر پڑ سکتا ہے، لیکن تیل کی قیمتوں میں کمی سے مجموعی طور پر ملکی معیشت پر اثر محدود رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں