اسلام آباد ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ دریاؤں پر نئی نہروں کی تعمیر کا کام فی الحال روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں مکمل اتفاق رائے نہیں ہوتا، اس وقت تک نئی نہریں تعمیر نہیں کی جائیں گی۔
وزیراعظم سے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی، جہاں وزیراعظم نے اس اہم فیصلے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نہروں سے متعلق معاملات پر آج پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان تفصیلی مشاورت ہوئی اور دونوں جماعتوں نے باہمی اتفاق سے تعمیراتی عمل کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی، جمعہ کے روز طلب کیا گیا ہے، اور کونسل میں مکمل ہم آہنگی کے بعد ہی کسی نئی نہر پر کام شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان ایسے مسائل افہام و تفہیم اور دیانتداری سے حل کیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی حالیہ آبی پالیسیوں کے حوالے سے پاکستان نے سنجیدہ غور و فکر کیا ہے اور ان معاملات پر بلاول بھٹو کو بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان کے تحفظات کو سنا اور عملی اقدامات کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک تمام فریقین کی منظوری حاصل نہیں ہوتی، کسی بھی نہر پر کام نہیں ہوگا، اس فیصلے سے عوامی خدشات کو دور کیا جا سکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کالاباغ ڈیم کے حوالے سے بھی تین صوبوں کی مخالفت کے پیش نظر متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے، اور آج صرف یہ طے ہوا ہے کہ فی الحال نئی نہریں نہیں بنیں گی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی کے حالیہ اعلانات قابل مذمت ہیں، اور پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا۔
آخر میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ نہری منصوبوں سے متعلق آج کیے گئے فیصلے کی سرکاری پریس ریلیز جاری کی جائے گی، اور اس سے عوامی شکایات اور خدشات کا ازالہ ممکن ہو سکے گا۔ مشترکہ مفادات کونسل اس فیصلے کی باقاعدہ منظوری دے گی۔