پاکستان کی سفارتی کامیابی، اقوام متحدہ میں بھارت کا ’پہلگام‘ بیانیہ خاک میں ملادیا

(تجزیہ: اعجاز چیمہ)
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو سیاسی ہتھیار بنانے کی مذموم کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ سلامتی کونسل کے جمعے کو جاری بیان میں نہ صرف “پہلگام” کا لفظ شامل نہیں کیا گیا، بلکہ دہشت گردی کی مذمت کے لیے بھارت کے مرضی کے “سخت الفاظ” بھی خارج کردیے گئے۔ یہ پاکستان کی موثر سفارت کاری کا واضح ثبوت ہے، جس نے بھارت کو بین الاقوامی فورم پر ایک بار پھر تنہا کردیا۔

بھارت کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں “پہلگام” کا لفظ شامل کروایا جائے تاکہ واقعے کو پاکستان سے منسلک کرکے اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاسکے۔ تاہم پاکستان کی سفارت کاری نے اس کوشش کو ناکام بنا کر “جموں و کشمیر” کے غیر جانبدارانہ اصطلاح کو شامل کروایا۔ یہ اقدام نہ صرف بھارت کی نیت کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ کشمیر کو ایک “تنازع” کے طور پر تسلیم کروانے میں بھی پاکستان کو کامیابی دیتا ہے۔

سلامتی کونسل نے دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کرتے ہوئے مجرموں کے احتساب پر زور دیا لیکن بھارت کی خواہش کے برعکس قرارداد میں کسی ملک کا نام لینے یا پاکستان کو نشانہ بنانے سے گریز کیا گیا۔ یہ پاکستان کی اس دلیل کی بین الاقوامی حمایت ہے کہ وہ خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ “تحمل” سے کام لیں اور کشیدگی کو مزید نہ بڑھائیں۔ یہ بیان درحقیقت بھارت کی جانب سے حالیہ عسکری اور سفارتی جارحیت کی غیر واضح مذمت ہے جو پاکستان کی سفارتی کامیابی کو مزید تقویت دیتا ہے۔

سلامتی کونسل کے بیان میں بھارت کے بجائے نیپال کے شہریوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار خاص طور پر قابل غور ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اپنے خطے میں بھی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہورہا ہے۔ تاہم یہ بھی کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے “وقف ایکٹ” جیسے قوانین پر عالمی خاموشی بھارت کی انسانی حقوق کی پامالیوں کو مزید اجاگر کرتی ہے۔

پاکستان نے سلامتی کونسل میں کشمیر کو ایک “حل طلب تنازع” کے طور پر پیش کرنے میں کامیابی حاصل کی جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق ہے۔ اس سے نہ صرف بھارت کی جانب سے کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کی کوششیں بے نقاب ہوتی ہیں بلکہ عالمی برادری کو اس مسئلے پر بات چیت پر مجبور کیا جاسکتا ہے۔

اگرچہ پاکستان نے اس مرحلے پر کامیابی حاصل کی ہے لیکن بھارت مستقبل میں بھی ایسی کوششیں جاری رکھے گا۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ کشمیر پر اپنا بیانیہ مسلسل عالمی فورمز پر اٹھائے اور چین، ترکی، اور او آئی سی جیسے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنائے۔

اس لیے بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ پہلگام واقعے پر سلامتی کونسل کا بیان پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کا واضح ثبوت ہے۔ بھارت کے برعکس پاکستان نے اپنے بیانیے کو عالمی سطح پر موثر طریقے سے پیش کیا اور کشمیر کے مسئلے کو بین الاقوامی ایجنڈے پر زندہ رکھا۔ اس کامیابی کے بعد اب مستقبل میں بھارت کے جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کو اپنی سفارتی، فوجی اور میڈیا حکمت عملیوں کو ہم آہنگ رکھنا ہوگا۔ عالمی برادری کی جانب سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل اس بات کی غماز ہے کہ دونوں ممالک کو اپنے تنازعات پرامن مذاکرات سے حل کرنے کی طرف واپس لوٹنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں