برطانوی سائنس دانوں نے سورج کی حدت کم کرنے کیلیے کمر کس لی!

برطانیہ کے ماہرینِ موسمیات نے سورج کی بڑھتی ہوئی حرارت کو کم کرنے کے لیے ایک نئی سائنسی تکنیک پر تجربات شروع کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ یہ منصوبہ حکومتِ برطانیہ کی جانب سے عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) سے نمٹنے کے لیے مختص کیے گئے 50 ملین پاؤنڈ کے پروگرام کا حصہ ہے۔

متوقع ہے کہ آنے والے چند ہفتوں میں حکومت اس جیو-انجینئرنگ پراجیکٹ کی باقاعدہ منظوری دے دے گی، جس کے تحت ماہرین ایسی تراکیب پر تحقیق کریں گے جن کے ذریعے سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے پہلے کمزور کیا جا سکے۔

مجوزہ طریقوں میں فضا میں ایسے ذرات کے بادل چھوڑنا شامل ہے جو سورج کی روشنی کو واپس منعکس کریں، یا سمندری پانی کا اسپرے استعمال کر کے بادلوں کو زیادہ روشن بنایا جائے تاکہ وہ زیادہ سورج کی روشنی واپس منعکس کریں۔ ایک اور متبادل طریقے میں اونچائی پر موجود سائرس بادلوں کو پتلا کرنے کی تجویز ہے، تاکہ وہ حرارت کو زمین پر کم برقرار رکھیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ طریقے کامیاب ثابت ہوئے تو وہ سورج کی شدت کو وقتی طور پر کم کر کے زمین کے درجہ حرارت میں کمی لا سکتے ہیں۔

اگرچہ یہ ٹیکنالوجی نسبتاً کم لاگت سے قابلِ عمل ہے، مگر ناقدین نے اس پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کے مطابق اس طرح کی مداخلت موسم کے قدرتی نظام میں شدید تبدیلیاں لا سکتی ہے، اور ممکن ہے کہ زرعی پیداوار کے لیے اہم علاقوں میں بارش کے پیٹرن بھی متاثر ہوں۔

دوسری جانب بعض سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی پر انحصار کرنے سے دنیا میں فاسل فیول کے استعمال کو روکنے کی کوششوں کو دھچکا لگ سکتا ہے، جو کہ ماحولیاتی تبدیلی کی بنیادی وجہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں