نئی دہلی ۔درخواست گزار نے بھارتی سپریم کورٹ میں ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں پہلگام حملے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام کی درخواست دی تھی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس حملے کی عدالتی جانچ بے حد ضروری ہے تاکہ حقائق سامنے آ سکیں۔ اس نے مزید کہا کہ یہ بھی جاننا اہم ہے کہ آیا یہ واقعہ انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ تھا یا سیکیورٹی کی کوتاہی اس کی وجہ بنی۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بھارت کے سینئر تجزیہ کار اور سیکیورٹی ماہرین بھی پہلگام حملے کو انٹیلی جنس اور سیکیورٹی نظام کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔
اسی تناظر میں یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا تاکہ ایک شفاف عدالتی کمیشن کے ذریعے تحقیق کی جا سکے اور حقائق عوام کے سامنے لائے جا سکیں۔
تاہم، بھارتی حکومت کے اثر میں نظر آنے والی سپریم کورٹ نے بغیر کسی واضح آئینی یا قانونی جواز کے یہ درخواست مسترد کر دی۔
دو ججز پر مشتمل بینچ نے کہا کہ ایسی عرضیاں دیے جانا درست نہیں جو فورسز کے حوصلے کو متاثر کریں، اور عوام کو مشورہ دیا کہ وہ ایسی درخواستوں سے گریز کریں جو قومی یکجہتی یا سیکیورٹی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہوں۔
عدالت نے درخواست گزار کو اپنی درخواست واپس لینے کا حکم دیا، جبکہ اٹارنی جنرل نے یہ مؤقف اپنایا کہ ان معاملات کو ہائی کورٹ میں لے جانے کی بھی اجازت نہ دی جائے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ مودی حکومت حقائق کو چھپانے کی کوششوں میں کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔











