لندن۔سکھ برادری نے منفرد انداز میں احتجاج کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تصویر کو سڑک پر گھسیٹا اور اسے جوتوں سے نشانہ بنایا۔
پہلگام میں پیش آئے فالس فلیگ واقعے کے بعد بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں اور سکھوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جبر کے ساتھ ساتھ، خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کی بھارتی کوششوں پر دنیا بھر میں سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
مودی حکومت نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں حکومتی ناقدین کے لیے زمین تنگ کر دی ہے۔ اپنے سیاسی اہداف کی تکمیل کے لیے وہ متنازع اور جارحانہ اقدامات کا سلسلہ روایتی ہٹ دھرمی سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
بھارتی انتہا پسند جماعت بی جے پی کے زیر اثر وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کے خلاف نہ صرف بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت جاری ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ اسی تناظر میں لندن میں مقیم سکھوں نے مودی حکومت اور اس کی ہندوتوا سوچ کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
لندن میں ہونے والے اس مظاہرے کے دوران مظاہرین نے بھارتی قومی پرچم اور نریندر مودی کی تصویر کو اپنے غم و غصے کا نشانہ بنایا۔ احتجاج کے دوران سکھوں نے مودی کی تصویر کو سڑک پر گھسیٹا اور اس پر جوتے مارے، جس سے ان کے شدید ردعمل کا اظہار ہوا۔
سکھ مظاہرین نے لندن میں واقع پاکستان ہائی کمیشن کے باہر بھارتی حکومت کے حمایت یافتہ احتجاج کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا۔ انہوں نے بھارتی مظاہرے کو غیر سنجیدہ اور نمائشی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ بھارتی حکومت کی اقلیت دشمن پالیسیوں کے خلاف عالمی سطح پر بیداری پیدا ہو چکی ہے۔











