فلم “مغلِ اعظم” کا شاہکار نغمہ — ’پیار کیا تو ڈرنا کیا‘ آج بھی دلوں پر راج کرتا ہے

بالی وڈ کی کلاسیکی فلم مغلِ اعظم، جو 1960 میں ریلیز ہوئی، آج بھی بھارتی سینما کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ فلم اپنے جاندار مکالموں، دل چھو لینے والے نغمات اور یادگار مناظر کے باعث مداحوں کے دلوں پر نقش ہو چکی ہے۔

فلم میں عظیم فنکاروں جیسے دلیپ کمار، پرتھوی راج کپور، مادھوبالا، دورگا کھوٹے اور نگار سلطانہ نے مرکزی کردار ادا کیے۔ ان کے باکمال اداکاری نے فلم کو لازوال بنا دیا۔
فلم کا مقبول ترین نغمہ پیار کیا تو ڈرنا کیا آج بھی سنیما کے تاریخ ساز گانوں میں شمار کیا جاتا ہے، مگر اس کی تیاری کے پیچھے محنت، جدوجہد اور بے مثال تخلیقی عمل کی ایک لمبی داستان ہے۔

بھارتی ذرائع کے مطابق، اس گانے کی عکس بندی کے لیے موہن اسٹوڈیوز میں ایک عظیم الشان سیٹ بنایا گیا تھا، جس کی لمبائی 150 فٹ، چوڑائی 80 فٹ اور اونچائی 35 فٹ تھی۔ اس سیٹ کی تعمیر میں تقریباً دو سال لگے اور اس وقت اس پر ایک کروڑ روپے سے زائد کی لاگت آئی — جو اُس دور کی کسی بھی فلم کے مجموعی بجٹ سے کہیں زیادہ تھی۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہ گانا آج کے دور میں تیار کیا جاتا تو اس پر کم از کم 55 کروڑ بھارتی روپے خرچ آتے۔

اس شاہکار نغمے کی موسیقی نوشاد علی نے ترتیب دی، جبکہ اشعار شکیل بدایونی نے تخلیق کیے۔ نوشاد علی نے اس گانے کو حتمی شکل دینے کے لیے متعدد بار اس کے بول میں ترمیم کی، اور اسے مکمل ہونے تک تقریباً 105 مرتبہ ایڈیٹ کیا گیا۔

لتا منگیشکر کی سریلی آواز میں گائے گئے اس گانے میں “ایکو ایفیکٹ” کا استعمال کیا گیا، جو اُس زمانے میں ایک نیا تجربہ تھا۔ اس جدید تکنیک نے گانے کو ایک منفرد صوتی پہچان دی اور اسے ایک لا زوال حیثیت عطا کی۔

مغلِ اعظم کی کامیابی صرف بڑے ناموں یا بجٹ کی مرہون منت نہیں، بلکہ یہ اس عزم، محنت اور تخلیقی جوش کا نتیجہ تھی جو اس کے ہر فریم میں جھلکتا ہے۔

65 سال گزرنے کے باوجود پیار کیا تو ڈرنا کیا نہ صرف مداحوں کے دلوں میں زندہ ہے بلکہ اسے آج بھی بالی وڈ کے سنہری دور کی پہچان سمجھا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں