لندن۔یمن کے حوثی باغیوں نے بحر احمر میں ایک اور جان لیوا حملہ کرتے ہوئے لائبیریا کے پرچم بردار تجارتی جہاز ایٹرنٹی سی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں جہاز مکمل طور پر تباہ ہو کر سمندر برد ہو گیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس حملے میں کم از کم چار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 15 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ یورپی یونین کی بحری فورس نے تصدیق کی ہے کہ چھ افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، حملہ پائلٹ کشتی اور میزائلوں کے ذریعے کیا گیا، اور اس کی ذمہ داری خود حوثی گروپ نے قبول کر لی ہے۔
حوثیوں کے ترجمان یحییٰ سریع کا کہنا ہے کہ یہ حملہ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر کیا گیا تاکہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ غزہ پر اپنے حملے بند کرے۔ ترجمان کے مطابق نشانہ بننے والا بحری جہاز اسرائیل کی طرف گامزن تھا۔
حوثی گروپ کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں حملے کے مناظر، دھماکوں کی آوازیں اور ریسکیو کے دوران کیے گئے اعلانات بھی شامل ہیں۔ گروپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے چند زخمی افراد کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
ادھر امریکی مشن برائے یمن نے الزام عائد کیا ہے کہ حوثیوں نے بچ جانے والے کئی عملے کے ارکان کو یرغمال بنا لیا ہے اور ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی نیول اتھارٹی یو کے ایم ٹی او اور سیکیورٹی فرم ایمبری کے مطابق، حملے کے نتیجے میں جہاز کو شدید نقصان پہنچا، اور بالآخر یہ الحدیدہ کے قریب، جو کہ حوثیوں کے کنٹرول میں ہے، سمندر میں ڈوب گیا۔











