بلوچستان میں ایک خاتون اور مرد کے قتل کے واقعے میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، جس کے تحت مقتولہ کی والدہ کو انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
ڈیگاری میں جاں بحق ہونے والی خاتون بانو بی بی کی والدہ گل جان بی بی کو آج ایک مرتبہ پھر عدالت کے روبرو لایا گیا۔ اس سے قبل انسداد دہشتگردی کی عدالت نے انہیں دو روزہ ریمانڈ پر سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کیا تھا۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ گل جان بی بی کو ایک ویڈیو بیان جاری کرنے کے بعد پولیس نے حراست میں لیا تھا۔
اسی دوران گل جان بی بی کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔ اس ضمن میں پولیس سرجن عائشہ فیض نے بتایا کہ سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کی درخواست پر خاتون کے بال، خون اور منہ کا لعاب بطور نمونہ لیا گیا۔
خاتون کے ڈی این اے سیمپلز کو محفوظ کرکے ایس سی آئی ڈبلیو کے سپرد کر دیا گیا ہے، جو انہیں پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی روانہ کرے گا۔
اس سے پہلے پولیس سرجن نے مقتولہ بی بی بانو کی لاش کی قبر کشائی کے دوران بھی ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے تھے۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ مقتولہ کی والدہ گل جان بی بی نے اپنے ویڈیو بیان میں خود ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
مذکورہ بیان میں خاتون نے کہا تھا کہ بانو کو بلوچ روایت کے تحت سزا دی گئی، اور یہ فیصلہ غیرقانونی نہیں تھا بلکہ مقامی جرگے میں ہوا تھا، جس میں سردار شیر باز ساتکزئی شامل نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپیل کرتی ہیں کہ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت تمام گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
یاد رہے کہ عیدالاضحیٰ سے تین روز قبل کوئٹہ کے قریب واقع علاقے ڈیگاری میں ایک خاتون اور ایک مرد کو سب کے سامنے قتل کیا گیا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو کچھ دن بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے نوٹس لیا اور متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا۔











