اسلام آباد: (شاہد محمود ) واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے نئے تعینات ہونے والے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد سعید کو اپنے نئے عہدے پر مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ حالیہ دنوں میں عبوری انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے فیصلوں، جن میں عہدوں اور مشیروں کی تقرری و برخاستگی شامل ہے، نے ادارے میں اندرونی تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد سعید کی بطور چیئرمین واپڈا تعیناتی گزشتہ روز عمل میں آئی ہے۔ چیئرمین کی سیٹ جون میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سجاد غنی کے استعفی’ کے بعد خالی ہوئی تھی۔ جس کے بعد واپڈا کے ممبر فنانس گریڈ بیس کے آفیسر نوید اصغر کو عبوری طور پر چیئرمین کا اضافی چارج دے دیا گیا۔ جن پر الزام ہے کہ عبوری چیئرمین نے نئے چیئرمین کے عہدہ سنبھالنے سے قبل اپنے من پسند افسران کو اہم عہدوں پر تعینات کرنے کے لیے آخری لمحات میں ادارے میں ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں کیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق، عبوری چیئرمین نے کورم کی عدم موجودگی کے باوجود متعدد فیصلے کیے۔ ان فیصلوں کے لیے ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا اور اسی دن اس کی کارروائی بھی جاری کر دی گئی، جسے ادارے کے اندرونی حلقوں نے فیصلوں کو فوری لاگو کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔یہ اجلاس اسی دن بلایا گیا جب وزارت آبی وسائل نئے چیئرمین کے انٹرویوز لے رہی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے ایک کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر کیے گئے، تاہم کمیٹی کے ایک اہم رکن، بریگیڈیئر (ر) محمد کاشف بٹ، نے خود کو ان سفارشات سے الگ کرتے ہوئے عبوری چیئرمین کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ انہوں نے ان سفارشات پر دستخط نہیں کیے۔
یہ کمیٹی دراصل واپڈا کی ازسرنو تنظیم کے لیے قائم کی گئی تھی، تاہم اس معاملے سے واقف افسران نے الزام لگایا ہے کہ اس کا اصل مقصد نئے چیئرمین کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے وفادار افسران کو کلیدی عہدوں پر بٹھانا تھا۔اس وقت واپڈا عبوری اراکین کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔ عبوری انتظامیہ نے دفاتر کی تنظیم نو کی منظوری دی اور اعلیٰ سطح پر کئی تبدیلیاں کیں، جن میں جنرل منیجرز اور مشیروں کے عہدوں کا اضافہ اور خاتمہ شامل ہے۔
اس تنظیم نو میں جی ایم (زمین کے حصول و بحالی) اور جی ایم (افرادی قوت کی ترقی) کے عہدوں کو ضم کر دیا گیا، جس سے یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ آیا یہ اقدام جاری ترقیاتی منصوبوں میں تیزی لانے میں مددگار ثابت ہوگا یا نہیں۔ واضح رہے کہ جی ایم (زمین کے حصول) کا عہدہ پی سی-1 پوسٹ ہے جبکہ جی ایم (افرادی قوت کی ترقی) کا عہدہ باقاعدہ کیڈر پوسٹ ہے۔
بریگیڈیئر (ر) کاشف نے اپنے خط میں واضح کیا کہ انہوں نے ان سفارشات کی توثیق نہیں کی، خاص طور پر ان سفارشات کی جو جی ایم (سیکیورٹی) کے عہدے کی تنزلی اور خاتمے سے متعلق تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہیں بنیادی نظرثانی کمیٹی کا رکن بنایا گیا تھا، لیکن انہیں کبھی یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کا اپنا عہدہ بھی زیر غور ہے — جو کہ ایک سنگین انتظامی کوتاہی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بنیادی نظرثانی کو جلد بازی میں ایک “آئٹم نوٹ” میں تبدیل کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں جی ایم (سیکیورٹی) کے عہدے کو ان کے حاضر سروس ہونے کے باوجود ختم کر دیا گیا۔
انہوں نے لکھا: “اس فیصلے نے مجھے پیشہ ورانہ سبکی اور ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔” انہوں نے مزید کہا، “جبکہ میں قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہوں، میں گزارش کرتا ہوں کہ جی ایم (سیکیورٹی) کے عہدے کو ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے اور اسے آئٹم نوٹ سے نکالا جائے۔











