گمراہ کن مارکیٹنگ کرنے پر ہنڈائی نشاط کیخلاف کمپٹیشن کمیشن کا جرمانے کا فیصلہ برقرار

اسلام آباد: کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل نے نشاط ہنڈائی موٹرز کے خلاف کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے جس میں کمیشن نے کمپنی کو اپنی معروف ایس یو وی گاڑی ‘ہنڈائی ٹکسن’ کی لانچ کے لیے گمراہ کن مارکیٹنگ کے طریقے استعمال کرنے پر جرمانہ عائد کیا تھا۔
کمپٹیشن کمیشن نے ہنڈائی نشاط کے خلاف تحقیقات کا آغاز اس وقت کیا تھا جب اگست 2020 میں کمپنی نے فیس بک پر ایک لائیو ایونٹ میں اپنی گاڑی ‘ٹکسن’ متعارف کرائی تھی، اور گاڑی کے ایک ماڈل کے لیے تعارفی قیمت 48 لاکھ 99 ہزار روپے اور دوسرے ماڈل کے لیے 53 لاکھ 99 ہزار روپے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم، یہ خصوصی قیمتیں صرف 24 گھنٹے سے بھی کم وقت کے لیے دستیاب رہیں۔ اس حوالے سے کمپنی نے اپنے اشتہار میں کسی قسم کی واضح معلومات یا ڈسکلیمر دینے کے بجائے مشکل سے پڑھا جانے والا ‘محدود مدت کے لیے’ کا نوٹ دیا تھا۔ مختصر دورانیہ گزرنے کے بعد ہنڈائی نے گاڑیوں کے دونوں ماڈلز کی قیمتوں میں 2 لاکھ روپے کا اضافہ کیا اور اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا سے پرانی قیمتوں کا ذکر ہٹا دیا۔
کمیشن کی تحقییقات میں سامنے آیا کہ کمپنی کی مارکیٹنگ حکمت عملی صارفین کے لیے گمراہ کن اور غیر منصفانہ تھی۔ کمپنی نے پیشکش کی شرائط واضح طور پر بیان نہیں کیں، جس سے صارفین الجھن کا شکار ہوئے۔ کمیشن نے کمپنی کی مارکیٹنگ کو ‘بیٹ ایڈورٹائزنگ’ (جھانسہ دے کر اشتہار دینا) اور کمپٹیشن قوانین کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس پر ڈھائی کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔
ہنڈائی نشاط نے کمیشن کے فیصلے کے خلاف کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل میں اپیل کی، جس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد ٹربیونل نے اپنا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کمیشن کے اس مؤقف کی توثیق کی ہے کہ نشاط ہنڈائی کی جانب سے گاڑیوں کی قیمتوں سے متعلق واضح ڈسکلیمر نہیں دیا گیا اور کمپنی نے اپنے اس عمل سے صارفین کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ ٹربیونل نے اپنے حتمی فیصلے میں کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا، تاہم کمپنی پر عائد جرمانے کی رقم کو ڈھائی کروڑ روپے سے کم کرکے 50 لاکھ روپے کردیا ہے اور کمپنی کو جرمانے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن مارکیٹ میں منصفانہ مقابلہ یقینی بنانے کے اپنے عزم پر سختی سے کاربند ہے۔ انہوں نے تمام کاروباری اداروں اور کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ بھاری جرمانوں سے بچنے کے لیے کسی بھی قسم کی غیرمسابقتی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے اجتناب کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں