اسلام آباد کچہری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان کو غلط بیانی سے ایک کمرے میں لے جا کر ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا گیا، جسے حاضری قرار دیا گیا۔ ان کے مطابق عمران خان کو تین مرتبہ ویڈیو لنک پر پیش کیا گیا لیکن کسی موقع پر بھی کوئی واضح بات سنائی نہیں دی۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے دو ٹوک مؤقف اپنایا ہے کہ اب وہ نہ تو سیل سے باہر آئیں گے اور نہ ہی ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوں گے، کیونکہ یہ عمل غیر قانونی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلا کی غیر موجودگی میں ٹرائل غیر آئینی ہے، یا تو عمران خان کو براہِ راست عدالت میں پیش کیا جائے یا عدالت خود اڈیالہ جیل جا کر سماعت کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے لیے نئی نئی غیر قانونی کارروائیاں کی جا رہی ہیں، جو ججز اور پراسیکیوشن کو نہیں کرنی چاہئیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ عمران خان کو فیئر ٹرائل کا حق دیا جائے۔ اڈیالہ جیل سے عمران خان کی ممکنہ منتقلی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
اسی موقع پر علیمہ خان کے وکیل فیصل ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ علیمہ خان کے خلاف بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا ہے۔ ان کے مطابق عدالت نے چالان کی نقول تقسیم کی ہیں جو وصول کر لی گئی ہیں جبکہ کیس کی سماعت 8 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے مقرر کی گئی ہے۔
فیصل ملک نے کہا کہ علیمہ خان پر الزام ہے کہ وہ عمران خان سے ملنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتی ہیں، حالانکہ ان کی ہر بات قانونی دائرے میں تھی۔ انہوں نے عمران خان کے ویڈیو لنک ٹرائل کو بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے ہائیکورٹ میں پیر کے روز پٹیشن بھی سماعت کے لیے مقرر ہے۔











