کئی دہائیوں کی اجتماعی بد انتظامی نے دنیا بھر میں میٹھے پانی اور زمینی ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچاتے ہوئے پانی کے وسائل کو آلودہ کر دیا ہے۔
اب تک کی ریکارڈ شدہ انسانی تاریخ میں ایسا پہلی بار دیکھنے میں آیا ہے کہ عالمی سطح پر پانی کی فراہمی انسانی سرگرمیوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
یہ انکشاف گلوبل کمیشن آن دی اکنامکس آف واٹر کی شائع کردہ ایک نئی رپورٹ میں سامنے آیا ہے، رپورٹ کے مطابق عالمی رہنمائوں کے ایک گروپ اور ماہرین نے رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں کئی دہائیوں کی اجتماعی بد انتظامی نے میٹھے پانی کے ذخائر کے ساتھ ساتھ زمینی ماحولیاتی نظام کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے اور پانی کے وسائل کو بھی مسلسل آلودہ کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا اس حوالے سے مزید کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں ہم اپنے مستقبل کے لیے میٹھے پانی کی دستیابی پر مکمل پراعتمادی کا اظہار نہیں کر سکتے۔
کمیشن کے شریک چیئرمین اور مصنفین میں سے ایک جوہان راکسٹروم نے اس حوالے سے کہا ہے کہ انسانی تاریخ میں پہلی بار ہم عالمی سطح پر پانی کی متناسب فراہمی (water cycle) کو توازن سے باہر دھکیل رہے ہیں۔ بارش جو کہ تمام میٹھے پانی کا منبع ہے، موجودہ صورت حال میں اس پر مکمل انحصار نہیں کیا جا سکتا۔
یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ واٹر سائیکل وہ قدرتی عمل ہے جس کے ذریعے پانی زمین اور ماحول کے درمیان حرکت میں رہتا ہے جو کرہ ارض پر زندگی یقینی بنانے کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس میں زمین اور دیگر اجسام سے پانی کا بخارات بننا، بادلوں کی شکل اختیار کرنا اور بالآخر بارش یا برف کے طور پر زمین پر گرنے کے عوامل شامل ہیں۔ ہے۔
تاہم دنیا بھر میں جاری کئی دہائیوں کی اجتماعی بد انتظامی نے اس نازک توازن میں بری طرح خلل پیدا کیا ہے جو کہ پہلے ہی پوری دنیا میں بڑی شدت کے ساتھ محسوس کیا جا رہا ہے۔