سوشل میڈیا

سوشل میڈیا اور ذہنی صحت: دو دھاری تلوار

سوشل میڈیا اور ذہنی صحت: دو دھاری تلوار
تحریر: محمد زیب
سوشل میڈیا نے پچھلے چند سالوں میں دنیا کو ایک نئے دور میں داخل کر دیا ہے، جہاں معلومات کا تبادلہ، رائے کا اظہار اور روابط کی سطح بالکل مختلف ہو گئی ہے۔ اس نے عالمی سطح پر افراد کو یکجا کرنے کا ایک نیا طریقہ فراہم کیا ہے، جہاں لوگ دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھ کر ایک دوسرے کے خیالات، تجربات، اور زندگی کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ ہو سکتے ہیں۔ تاہم، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا سوشل میڈیا کا اثر صرف مثبت ہے؟ یا اس کے اثرات ذہنی صحت پر بھی گہرے اور پیچیدہ اثرات مرتب ہو رہے ہیں؟
سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا اثر
سوشل میڈیا نے روزمرہ کی زندگی میں اتنی تیزی سے جگہ بنائی ہے کہ اب لوگ اپنی زندگی کے بیشتر حصے کو اس پر گزارنے لگے ہیں۔ ابتدا میں یہ صرف ایک تفریحی اور معلوماتی پلیٹ فارم تھا، لیکن آج یہ ہر شعبہ زندگی میں اثرانداز ہو رہا ہے، چاہے وہ سیاست ہو، تعلیم، کاروبار یا شخصی تعلقات۔ سوشل میڈیا پر ہم دن رات اس کی مختلف سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں، تصاویر اپ لوڈ کرتے ہیں، دوستوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں، خبریں پڑھتے ہیں، اور مختلف ویڈیوز دیکھتے ہیں۔ لیکن ان سرگرمیوں کے درمیان یہ سوال آتا ہے کہ کیا یہ ذہنی سکون کے لیے اتنا فائدہ مند ہے جتنا ہم اسے سمجھتے ہیں؟
ذہنی صحت پر سوشل میڈیا کے اثرات
سوشل میڈیا کے مثبت پہلو کو نظر انداز کیے بغیر، یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ اس کا بے جا استعمال ذہنی صحت پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ نوجوانوں میں یہ اثرات سب سے زیادہ دیکھے جا رہے ہیں، کیونکہ اس عمر میں ذہنی سکون اور خود اعتمادی کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے، اور سوشل میڈیا اس پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے نوجوانوں میں تناؤ، اضطراب، افسردگی اور خود اعتمادی کی کمی جیسے مسائل جنم لے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر مسلسل دوسروں کے ساتھ اپنی زندگی کا موازنہ کرنا، دوسروں کی کامیاب اور خوشحال زندگیوں کے دکھاوا کو دیکھنا، اور اپنے آپ کو اس کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنا، ان تمام عوامل کا نوجوانوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ اس موازنہ بازی کا نتیجہ اکثر خود اعتمادی کی کمی، احساس کمتری اور ذہنی دباؤ کی صورت میں نکلتا ہے، جو کہ ان کی روزمرہ کی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔
موازنہ کا رجحان اور خود اعتمادی
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ یہ لوگوں کو ایک دوسرے سے موازنہ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہاں پر ہر فرد اپنی زندگی کی “پرفیکٹ” تصویر پیش کرتا ہے، جو کہ حقیقت سے کافی مختلف ہو سکتی ہے۔ یہ “پرفیکٹ” تصاویر اور ویڈیوز نوجوانوں میں خود اعتمادی کی کمی پیدا کرتے ہیں، کیونکہ وہ خود کو دوسروں سے کم سمجھنے لگتے ہیں۔ دراصل، سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی زندگی کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ یہ صرف ایک نظر کا جھوٹا تاثر ہوتا ہے، اور حقیقی زندگی کے مسائل کو اس میں شامل نہیں کیا جاتا۔ نوجوان جب ان جھوٹی زندگیوں کا موازنہ اپنی زندگی سے کرتے ہیں، تو انہیں اپنے آپ میں خامیاں نظر آتی ہیں، جس سے ذہنی دباؤ اور اضطراب میں اضافہ ہوتا ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز کی بے چینی اور ذہنی سکون کی کمی
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز کا زیادہ استعمال دماغی سکون کی کمی کا سبب بن رہا ہے۔ اکثر افراد دن رات سوشل میڈیا پر مصروف رہتے ہیں اور ہر لمحہ نئی اپڈیٹس، پوسٹس، اور اطلاعات کا سامنا کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ان کے ذہن پر مسلسل ایک دباؤ رہتا ہے، جس سے نیند کی کمی، تھکاوٹ اور ذہنی سکون میں خلل آتا ہے۔ مسلسل سرگرمیوں میں مصروف رہنا دماغی سکون پر برا اثر ڈالتا ہے، اور فرد تھکن، بے چینی، اور اضطراب کا شکار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا پر منفی خبروں اور افواہوں کا پھیلاؤ بھی ذہنی سکون میں خلل ڈال رہا ہے، کیونکہ لوگ مسلسل خوف، تشویش اور اضطراب کے زیر اثر رہتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد اور ٹرولنگ
سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جہاں نہ صرف افراد اپنے خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں بلکہ یہ ایک ایسا مقام بھی ہے جہاں نفرت، تنقید، اور ٹرولنگ کے ذریعے کسی فرد یا گروہ کو ہدف بنایا جاتا ہے۔ یہ بدسلوکی اور نفرت انگیز بیانات نہ صرف ذہنی سکون کو متاثر کرتے ہیں بلکہ ان کی خود اعتمادی کو بھی ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ جب افراد سوشل میڈیا پر نظر آنے والی منفی اور تکلیف دہ پوسٹس کو دیکھتے ہیں تو انہیں احساس ہوتا ہے کہ وہ معاشرتی طور پر الگ تھلگ ہیں یا وہ کمتر ہیں۔ اس سے ان کی ذہنی حالت مزید بگڑ سکتی ہے، اور وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز کا مثبت پہلو
اگرچہسماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز ے منفی اثرات پر بات کی جا رہی ہے، لیکن اس کے کچھ مثبت پہلو بھی ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ بن چکا ہے جہاں لوگ اپنی آواز اٹھا سکتے ہیں، اپنے جذبات کا اظہار کر سکتے ہیں اور مختلف مسائل پر آگاہی حاصل کر سکتے ہیں۔ کئی افراد نے سوشل میڈیا پر اپنے ذاتی تجربات شیئر کیے، جن سے دوسروں کو مدد ملی۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا نے لوگوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنے کا موقع دیا ہے، خاص طور پر ذہنی صحت کے مسائل کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں۔
سوشل میڈیا کے ذریعے لوگ ایک دوسرے سے جڑ سکتے ہیں اور اپنی مشکلات پر بات کر سکتے ہیں، جس سے ان کے ذہنی سکون میں بہتری آتی ہے۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا پر کئی تعلیمی گروپس، ویڈیوز اور مواد موجود ہیں جو لوگوں کو نئے خیالات، معلومات، اور ہنر سکھانے میں مدد فراہم کرتے ہیں، جس سے ان کے ذہنی سکون میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز کا صحت مند استعمال
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز کے فوائد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اس کا صحت مند استعمال ضروری ہے۔ ہمیں سیکھنا ہوگا کہ کس طرح اس کا توازن برقرار رکھیں تاکہ اس کے منفی اثرات سے بچا جا سکے۔ نوجوانوں کو یہ سکھانا چاہیے کہ سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی زندگی حقیقت سے مختلف ہو سکتی ہے، اور ہمیں اس سے موازنہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، والدین، اساتذہ اور کمیونٹی کے اراکین کو اس بارے میں آگاہی فراہم کرنی چاہیے کہ سوشل میڈیا کا صحت مند استعمال کیسے کیا جا سکتا ہے تاکہ یہ ذہنی سکون کے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔
سوشل میڈیا ایک دو دھاری تلوار کی طرح ہے، جو اگر صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ معلومات کا ایک طاقتور ذریعہ بن سکتا ہے، لوگوں کو جوڑ سکتا ہے اور ذہنی سکون کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ لیکن اگر اس کا استعمال بے تحاشہ اور غیر ذمہ دارانہ طور پر کیا جائے تو یہ ذہنی مسائل اور اضطراب کا باعث بن سکتا ہے۔ ہمیں سوشل میڈیا کے فوائد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے ضروری تدابیر اختیار کرنی ہوں گی تاکہ ہم اپنے ذہنی سکون کو برقرار رکھ سکیں اور اس کا استعمال بہتر طریقے سے کر سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں