وینس ہمارے قریب ترین سیاروں میں سے ایک ہے جسے کبھی کبھی زمین کے یکساں حجم اور چٹانی ساخت کیوجہ سے زمین کا جڑواں بھی کہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس وقت سیارے کا اندرونی حصہ کافی حد تک خشک نظر آتا ہے، جبکہ اس کی سطح بھی بالکل بنجر ہے لیکن کیا یہ سچ ہے کہ سیارہ وینس بھی کبھی سمندروں سے ڈھکا ہوا تھا؟
حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں سیارے کے اندرونی حصے میں پانی کی مقدار کا اندازہ لگایا ہے، اس تحقیق کے مطابق اس سوال کا جواب ”نہیں” میں ہے۔
اس تحقیق کے دوران محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس وقت سیارے کا اندرونی حصہ کافی حد تک خشک ہے جو اس دعوے سے مطابقت رکھتا ہے کہ یہ سیارہ اپنی تاریخ کے اوائل سے ہی خشک پڑا ہے۔ اس کی سطح پگھلی ہوئی پتھر، میگما پر مشتمل تھی جس کے بعد یہ بھی مکمل طور پر خشک ہو گیا۔
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ پانی کو زندگی کے لیے ایک ناگزیر جزو سمجھا جاتا ہے، اس لیے حالیہ مطالعے کے نتائج بتاتے ہیں کہ یہ سیارہ کبھی بھی رہنے کے قابل نہیں تھا، یہ نتائج اس سابقہ مفروضے کو بھی غلط قرار دیتے ہیں کہ اس سیارے کی سطح کے نیچے پانی کا ایک بڑا ذخیرہ ہو سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے انسٹی ٹیوٹ آف آسٹرونومی میں ڈاکٹریٹ کی طالبہ اور تحقیق کی سرکردہ مصنفہ ٹریزا کانسٹینٹینو کا کہنا کہا کہ ماحولیاتی کیمسٹری بتاتی ہے کہ وینس پر آتش فشاں پھٹنے سے بہت کم پانی نکلتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ سیارے کا اندرونی حصہ بہت ہی زیادہ خشک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسے سیارے کی طرح ہے جس کی سطح شروع سے ہی خشک رہی ہے اور وہ کبھی بھی زندگی کو سہارا دینے کے قابل نہیں رہا۔