دارالعلوم اکوڑہ خٹک

دارالعلوم اکوڑہ خٹک خودکش دھماکا؛ سکیورٹی ذرائع کے چشم کشا انکشافات

نائب مہتمم دارالعلوم اکوڑہ خٹک مولانا حامد الحق نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو بھی خلاف اسلام قرار دیا تھا، سکیورٹی ذرائع

مدرسہ جامعہ دارالعلوم اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق سمیت 4 افراد شہید جبکہ 20 افراد زخمی ہوئے جو مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

آئی جی پولیس اور دیگر افسران کے مطابق مدرسہ جامعہ حقانیہ میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا، جس میں حملہ آور دہشت گرد نے مولانا حامد الحق ہی کو نشانہ بنایا۔

سکیورٹی ذرائع نے خودکش دھماکے کے حوالے سے چشم کشا انکشافات کیے ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ میں خودکش حملہ فتن الخوارج اور ان کے سر پرستوں کی مذموم کارروائی ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق خود کش حملہ فتن الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا ہے اور خود کش حملے میں مولانا حامد الحق حقانی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

مولانا حامد الحق حقانی نے گزشتہ ماہ رابطہ عالم اسلامی کے تخت ہونے والی کانفرنس میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کیا تھا۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا حامد الحق نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو بھی خلاف اسلام قرار دیا تھا۔ اس بیانیے پر مولانا حامد الحق کو دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔

نماز جمعہ کے دوران دھماکا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ فتن الخوارج، ان کے پیرو کاروں اور سہولت کاروں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں