ماہرین آثارِ قدیمہ نے قدیم مصر کی ایک طویل عرصے سے گمشدہ تاریخ کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔ انہوں نے تین ہزار سال پرانے ایک سونے کی کان کنی کے کمپلیکس کو کامیابی سے بحال کیا ہے، جسے مصر کے ماہرین نے ”گمشدہ سونے کا شہر“ کا نام دیا ہے۔ یہ تاریخی مقام 2021 میں دریافت ہوا تھا اور قدیم مصری سلطنت کے دور میں ایک اہم صنعتی مرکز تھا، جو سونے کی کان کنی کی تکنیکوں اور اس عمل میں شامل مزدوروں کی زندگیوں کی جھلک پیش کرتا ہے۔
یہ قدیم شہر جبل سکاری میں واقع ہے، جو مرسع علم کے جنوب مغرب میں بحیرہ احمر کے علاقے میں گہرائی میں موجود ہے۔ ماہرین نے چار سالہ کھدائی اور بحالی کے بعد اس شہر کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔ محققین کے مطابق، یہ مقام ایک ہزار قبل مسیح کا ہے اور اس نے قدیم مصر میں سونے کی کان کنی اور اس کی پروسیسنگ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
یہ مقام حالیہ برسوں میں ہوئی سب سے اہم آثارِ قدیمہ کی دریافتوں میں سے ایک سمجھا جا رہا ہے، جہاں ایسی عمارتیں پائی گئی ہیں جو کوارٹز پتھر سے سونا نکالنے کے لیے بنائی گئی تھیں۔
سپریم کونسل آف اینٹی کوئٹیز کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد اسماعیل خالد کے مطابق، کھدائی کے دوران اس مقام سے قدیم سونے کو پروسیس کرنے کا مکمل نظام دریافت ہوا ہے، جس میں پیسنے اور توڑنے کے اسٹیشن، فلٹریشن بیسن اور مٹی کے بھٹے شامل ہیں، جو سونے کو پگھلانے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
ڈاکٹر خالد نے مزید کہا کہ اس کان نے قدیم مصر میں سونے کی تجارت میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، جس کا ثبوت یہاں پائی جانے والی وسیع پیمانے کی صنعتی سرگرمیاں ہیں۔
اس صنعتی کمپلیکس کے باقیات کے ساتھ ساتھ، ماہرین آثارِ قدیمہ نے 628 قدیم مٹی اور پتھر کے ٹکڑے دریافت کیے ہیں، جن پر ہائروگلیفک، دیوموٹک اور یونانی زبان میں تحریریں موجود ہیں۔ یہ تحریریں اس وقت کے مزدوروں اور افسران کی روزمرہ زندگی اور انتظامی معاملات پر روشنی ڈالتی ہیں۔
مزید برآں، یہاں سے بطلمیوسی دور کے قدیم سکے بھی دریافت ہوئے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ مقام نئے سلطنتی دور کے ابتدائی کان کنی کے عمل کے بعد بھی فعال رہا تھا۔ کھدائی کے دوران یونانی-رومی دور سے تعلق رکھنے والے انسانی اور حیوانی مٹی کے مجسمے بھی ملے ہیں۔
ڈاکٹر خالد کے مطابق، پیسنے اور فلٹریشن اسٹیشنز کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ قدیم مصری ماہرین نے کوارٹز سے سونے کو الگ کرنے کی مکمل مہارت حاصل کر لی تھی۔ مزید یہ کہ مٹی کے بھٹوں کی دریافت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ مقام صرف کان کنی کا علاقہ ہی نہیں بلکہ ایک مکمل پروسیسنگ یونٹ بھی تھا، جہاں سونا پگھلا کر تیار کیا جاتا تھا۔
کھدائی کے دوران یہاں ایک منظم صنعتی و رہائشی ڈھانچہ بھی دریافت ہوا ہے، جس میں ورکشاپس، انتظامی دفاتر، عبادت گاہیں اور رہائشی مکانات شامل ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قدیم مصر میں سونے کی کان کنی ایک انتہائی منظم اور سرکاری طور پر کنٹرول کی جانے والی صنعت تھی۔
مصری حکومت نے اس اہم تاریخی مقام کو ایک سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس مقصد کے لیے، اصل مقام سے تین کلومیٹر شمال میں ایک نیا وزیٹر سینٹر قائم کیا گیا ہے، جہاں بڑی ڈیجیٹل اسکرینز کے ذریعے کھدائی کے عمل اور دریافتوں کی تفصیلات دکھائی جائیں گی۔
مصری وزیر برائے سیاحت و نوادرات شریف فتحی کا کہنا ہے کہ یہ دریافت نہ صرف مصر کی قدیم ثقافتی وراثت کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوگی بلکہ جدید اقتصادی ترقی کے منصوبوں کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قدیم مصری ماہرین نے انتہائی پیچیدہ اور جدید انجینئرنگ تکنیکوں کو استعمال کرتے ہوئے سونے کی کان کنی کو ترقی دی تھی۔
گمشدہ سونے کا شہر ایک اہم تاریخی ورثہ ہے، جو نہ صرف ماہرین آثارِ قدیمہ بلکہ سیاحوں کے لیے بھی بےحد دلچسپی کا باعث بنے گا۔