بھارتی جارحیت کا خدشہ، آزاد کشمیر میں خوراک ذخیرہ کرنے کا عمل شروع

مظفر آباد۔لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارت کی ممکنہ جارحیت کے پیش نظر آزاد کشمیر میں حکومت نے حساس علاقوں میں ہنگامی خوراکی ذخائر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد شہریوں کو کسی بھی ممکنہ خطرے کی صورت میں بنیادی ضروریات کی قلت سے بچانا ہے۔

آزاد کشمیر کے وزیر خوراک اکبر ابراہیم نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ محکمہ خوراک کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سرحدی علاقوں میں اشیائے خور و نوش کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اور جامع حکمت عملی بنائے۔ ان کے مطابق، حکومت چاہتی ہے کہ کوئی بھی ممکنہ بحران شہریوں کی زندگیوں کو متاثر نہ کرے۔

محکمہ خوراک کے انسپکٹر سید زوار حیدر نے بتایا کہ خوراک کے ذخائر کی گنجائش کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ بھارتی حملے کی صورت میں طویل عرصے تک شہریوں کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا، “ہم ان تمام علاقوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں جہاں خطرہ زیادہ ہے، اور وہاں اضافی خوراک پہنچائی جا رہی ہے۔”

محکمے کے سینئر افسر عبد الحمید کیانی نے تصدیق کی کہ ایل او سی کے قریب واقع تمام گوداموں میں اس وقت آٹے کی وافر مقدار موجود ہے، اور وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کی ہدایت پر یہ ذخائر دو ماہ تک کے لیے بڑھائے جا رہے ہیں۔

یہ اقدامات بھارت کی حالیہ اشتعال انگیزی کے تناظر میں کیے جا رہے ہیں، جب نئی دہلی کی جانب سے جنگی بیانات اور جارحانہ رویے میں شدت دیکھی جا رہی ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، ہنگامی خوراکی انتظامات شہریوں کے تحفظ اور کسی بھی غیر معمولی صورت حال سے نمٹنے کے لیے نہایت اہم ہیں۔

اگرچہ عوامی سطح پر تشویش موجود ہے، لیکن حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے عملی اقدامات سے ایک حد تک اطمینان پیدا ہوا ہے کہ ریاستی ادارے ممکنہ بحران سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر مستعد ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں