کمپٹیشن کمیشن اور نیب کا پبلک پروکیورمنٹ کی بڈنگ میں گٹھ جوڑ کے خلاف مشترکہ کارروائی پر اتفاق

اسلام آباد۔کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان اور نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو (نے پیبلک پروکیورمنٹ اور سرکاری ٹینڈروں کے لئے بولیوں میں ٹھیکیداروں کی ملی بھگت اور دیگر غیر مسابقتی طریقوں کے خلاف تعاون بڑھانے کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

کمپٹیشن کمیشن کے ہیڈ آفس میں منعقدہ تقریب میں کمیشن کی سیکرٹری مریم پرویز اور نیب کے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز جناب محمد طاہر نے دستخط کیے۔ اس موقع پر کمپٹیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو اور چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ نے دیگر سینئر افسران موجود تھے۔

مفاہمتی معاہدہ دونوں اداروں کے مابین معلومات کے تبادلے، تحقیقات اور تکنیکی تعاون کے لیے فریم ورک مہیا کرتا ہے، جس میں استعداد کار بڑھانے، ڈیٹا تک رسائی، اور کرپشن کی روک تھام اور اقتصادی شفافیت کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی پر کام کرنا شامل ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے بتایا کہ وفاقی سطح پر پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام برائے مالی سال 2023-24 کا حجم 1100 ارب روپے تھا، جب کہ صوبوں نے اپنی سالانہ ترقیاتی اسکیموں کے تحت تقریباً 1559 ارب روپے خرچ کیے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے ای-پروکیورمنٹ سسٹم (EPADS) کے باوجود پبلک سیکٹر میں خریداری اور بولیوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمپٹیشن کمیشن جدید سافٹ ویئر کی مدد سے بڑے ڈیٹا سیٹ جیسے کی بڈنگ کے ڈیٹا کے تجزیہ اور ممکنہ گٹھ جوڑ اور ملی بھگت کے پیچیدہ رجحانات کی نشاندہی کرنے پر کام کر رہا ہے۔

ڈاکٹر سدھو نے واضح کیا کہ نیب کے قوانین میں انتہائی سولڈ معیارِ ثبوت درکار ہوتا ہے، جب کہ کمپیٹیشن ایکٹ میں سول معیار پر کارروائی ممکن ہوتی ہے، جو ڈیٹا تجزیے اور رجحانات کی بنیاد پر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور تعاون سے کرپشن اور کارٹلائزیشن کے خلاف کارروائی تیز کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمپٹیشن کمیشن جدید ڈیجیٹل ٹولز اور ڈیٹا اینالٹکس کو بروئے کار لا رہا ہے تاکہ غیر مسابقتی رویوں کی بروقت نشاندہی اور مؤثر کارروائی ممکن ہو سکے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ نے کہا کہ پبلک سیکٹر کی خریداری میں کرپشن اور گٹھ جوڑ قومی وسائل کو بری طرح نقصان پہنچا رہے ہیں اور ان پر فوری قابو پانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ، کمپٹیشن کمیشن کی ڈیٹا اینالٹکس میں مہارت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے تاکہ مارکیٹ میں کارٹل سازی کی نشاندہی اور ان کے خلاف موثر کارروائی کی جا سکے۔

انہوں نے دونوں اداروں کی مشترکہ ذمہ داری کو اجاگر کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ معلومات کے تبادلے اور حکمتِ عملی پر مبنی تعاون سے قانون کے نفاذ کی مؤثریت میں نمایاں بہتری آئے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں