اسلام آباد ۔پاکستانی شہری حکومتی کارکردگی اور معاشی سمت پر کس حد تک اعتماد کرتے ہیں، اس حوالے سے اعداد و شمار سامنے آ گئے۔پاکستان میں حکومتی پالیسیوں پر عوامی اعتماد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو گزشتہ 6 برس کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔
بین الاقوامی ادارے ’’اپسوس پاکستان‘‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد اب نہ صرف ملک کی مجموعی سمت کو درست سمجھتی ہے بلکہ معاشی صورتحال میں بہتری کی بھی اُمید ظاہر کر رہی ہے۔
نتائج کے مطابق 42 فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ ملک صحیح سمت میں جا رہا ہے، جو کہ گزشتہ برسوں کی نسبت ایک بڑا اضافہ ہے۔ اس کے برعکس 58 فیصد افراد نے اب بھی ملک کے راستے کو غلط قرار دیا، تاہم یہ شرح گزشتہ سروے کی نسبت 21 فیصد کم ہوئی ہے، جو ایک مثبت پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
نتائج میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا وہ صوبہ رہا جہاں سب سے زیادہ لوگ یعنی 48 فیصد ملک کی سمت پر اعتماد ظاہر کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ معیشت کو مضبوط قرار دینے والے افراد کی شرح بھی بڑھ کر 29 فیصد تک جا پہنچی، جو پچھلے سروے کے مقابلے میں 9 فیصد کا اضافہ ہے۔
اس سروے میں اہم پیش رفت یہ دیکھی گئی کہ پہلی بار معیشت کے مستقبل سے پُرامید افراد کی تعداد ان لوگوں سے بڑھ گئی جو حالات سے مایوس تھے۔ یہ تبدیلی عوامی سوچ میں ایک مثبت موڑ کی عکاسی کرتی ہے۔
سروے نتائج کے مطابق مہنگائی، بیروزگاری اور غربت جیسے مسائل پر عوام کی تشویش میں معمولی کمی آئی ہے،تاہم بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور ٹیکسوں میں اضافے جیسے امور پر شہریوں کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے، جو اب بھی فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عوامی اعتماد میں اضافہ اگرچہ خوش آئند ہے، لیکن اس اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کو بنیادی مسائل ،خاص طور پر توانائی اور مالیاتی بوجھ کے حل پر فوری اور مستقل اقدامات کرنا ہوں گے۔