انصاف کی انتہا یا پاگل پن! جب پوپ کی لاش کو قبر سے نکال کر عدالت میں لایا گیا

لندن۔یہ تاریخی واقعہ “Cadaver Synod” کہلاتا ہے۔ اسے انصاف کی انتہا کہیے یا جج کا پاگل پن کہ جس میں پوپ کی لاش کو قبر سے نکال کر سزا سنانے کیلئے دربار میں پیش کیا گیا۔

تاریخی اعتبار سے یہ واقعہ سن 897 عیسوی میں روم کے کیتھولک چرچ میں پیش آیا جس میں پوپ فارموسس کو سزا دینے کیلئے ان کی لاش کو پیش کیا گیا۔

پوپ فارموسس کے بعد پوپ اسٹیفن ششم نے اقتدار سنبھالا اور فارموسس اور اسٹیفن کے درمیان سیاسی اختلافات تھے۔ اسٹیفن ششم نے فارموسس کی لاش کو مرنے کے 9 ماہ بعد قبر سے نکلوایا اور لاش کو مکمل پاپائی لباس پہنا کر تخت پر بٹھایا۔

مقدمے کا “جج” اور “مدعی” پوپ اسٹیفن خود تھا۔ فارموسس پر الزامات لگائے گئے کہ اس نے غیر قانونی طور پر پوپ بننے کی کوشش کی۔ عدالت میں فارموسس کی لاش سے سوالات کیے گئے جیسے کہ فارموسس کی روح سے بات کر رہا ہو جس کا جواب کوئی اور دیتا رہا۔

بعدازاں لاش کو قصور وار ٹھہرایا گیا۔ پوپ فارموسس کی پاپائی اعزازات ختم کر دیے گئے، لاش سے پاپائی لباس اتار دیا گیا اور لاش کی تین انگلیاں، جو پوپ دارموسس اپنی زندگی میں برکت کیلئے استعمال کرتے تھے، کاٹ دی گئیں۔اس کے بعد لاش کو اٹلی کے دریائے ٹائبر (Tiber River) میں پھینک دیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں