کائنات ’بِنگ بینگ‘ نہیں بلکہ ‘بلیک ہول‘ سے وجود میں آئی، محققین کا دعویٰ

لندن: سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے کائنات کی ابتدا کے بارے میں ایک انقلابی نظریہ پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری اب تک کی سمجھ ممکنہ طور پر مکمل طور پر غلط ہو سکتی ہے۔

روایتی سائنسی مفروضے کے مطابق، کائنات کا آغاز تقریباً 13.8 ارب سال قبل ایک زبردست دھماکے، یعنی بِگ بینگ سے ہوا تھا۔ تاہم یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے پروفیسر اینرکے گیزٹاناگا اور ان کے ساتھی محققین نے ایک نیا تصور پیش کیا ہے، جسے وہ “بلیک ہول یونیورس” نظریہ قرار دیتے ہیں۔

اس تحقیق کے مطابق، کائنات کی پیدائش کسی دھماکے کے بجائے ایک عظیم بلیک ہول کے اندر پیش آنے والے “گریویٹیشنل کرنچ” یا کششی دباؤ کے نتیجے میں ہوئی۔ تحقیق کے مطابق، یہ بلیک ہول اپنی آخری حالت تک پہنچا اور پھر اس سے مادّہ اور توانائی اُبل کر باہر نکلے، جس سے موجودہ کائنات وجود میں آئی۔

پروفیسر اینرکے کے بقول یہ نیا ماڈل کائناتی ارتقا اور ساخت کو ڈارک انرجی جیسے مفروضاتی تصورات کے بغیر بھی سمجھا سکتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے کیونکہ ڈارک انرجی اب تک کائنات کی توسیع کی وضاحت کے لیے ایک ضروری مگر غیر مرئی عنصر سمجھی جاتی رہی ہے۔

تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ مستقبل میں جاری یوکلیڈ مشن جیسے سائنسی منصوبے اس نظریے کی سچائی کو جانچنے میں مدد دے سکتے ہیں، اور ممکنہ طور پر ایسے شواہد فراہم کر سکتے ہیں جو “بلیک ہول یونیورس” ماڈل کی تائید کریں۔

اگر یہ نظریہ درست ثابت ہوتا ہے، تو یہ نہ صرف بِگ بینگ تھیوری کو چیلنج کرے گا بلکہ کائنات کے آغاز، اس کی ساخت اور اس کے ممکنہ انجام کے بارے میں ہمارے بنیادی تصورات کو بھی یکسر بدل دے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں