تنخواہ دار طبقے کو ہرممکن ریلیف دیا، مالی گنجائش کے مطابق ہی کام کرسکتے تھے، وزیرخزانہ

اسلام آباد۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے تنخواہ دار طبقے کو موجود وسائل اور مہنگائی کی شرح کے مطابق تنخواہوں میں اضافہ دیا ہے ،ٹیکسوں کی وصولی کیلئے اگلے سال سخت اقدامات اٹھائیں جائیں گے اور اگر اس حوالے سے قانون سازی پوری نہ ہوئی تومزید ٹیکس عائد کرنے پڑیں گے،اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 9سال بعد اضافہ کیا گیا ہے اگر یہ اضافہ ہر سال ہوتا تو کسی کو بھی زیادہ نہ لگتا ۔تنخواہ دار طبقے کو ہرممکن ریلیف دیا، مالی گنجائش کے مطابق ہی کام کرسکتے تھے۔

وزارت منصوبہ بندی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ ملک کی معاشی ترقی کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے ہیں اس کی تفصیلات پیش کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ 4ہزا ر ٹیرف لائن کو زیرو جبکہ 2ہزار ٹیرف لائن میں کسٹم ڈیوٹی کو کم کیا گیا ہے جس میں خام مال وغیرہ شامل ہے اور اس سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور اس مین بتدریج کمی ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ تنخوا دار طبقے کیلئے زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش تھی تاہم جو بھی ہمارے پاس وسائل تھے اس کے مطابق ریلیف دیا ہے انہوں نے کہاکہ تنخواہ دار طبقے سے سپر ٹیکس بھی کم کیا ہے انہوں نے کہاکہ زرعی شعبے کو اس سال ہم نے کھاد اور بیج پر جو ٹیکس عائد کرنا تھا وہ نہیں کیا ہے اور اس حوالے سے ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کئے تھے جو کامیاب رہے اور یہ ٹیکس نہیں لگایا گیاانہوں نے کہاکہ چھوٹے کسانوں کو سستے قرضے فراہم کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی اداروں سے قرضوں کی وصولی کے موقع پر سب سے بڑی بات یہ سامنے آئی تھی کہ ٹیکس قوانین پر عمل درآمد نہیں ہوتا ہے اور اس سال اس پر عملدرآمد ہوگا اور اگلے سال 10.9پر ٹیکس ٹو جی ڈی پی پر پہنچے گے انہوں نے کہاکہ ٹیکس کی وصولی کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں گے اور اگر اس سلسلے میں قانون سازی بھی کرنا پڑی تو کریں گے اور سسٹم میں موجود خلا کو روکیں گے۔

انہوں نے کہاکہ تنخواہوں اور ٹیکسز کا تعلق مہنگائی سے ہے انہوں نے کہاک پنشن اصلاحات کی بات ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ زرعی شعبے کی ترقی کیلئے بھی کوشاں ہیں اس موقع پر سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ کھاد اور ادویات پر ٹیکس کی تجویز تھی مگر وزیر اعظم کی ہدایات پر ہم نے اس ٹیکس کو ملتوی کردیا ہے تاکہ کسانوں کو سہولیات مل سکیں اور ملک میں زرعی شعبے کومزید بہتر بنایا جاسکے ۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ تنخواہوں میں اضافے کو بنچ مارک ہونا چاہیے اگر مہنگائی کم ہورہی ہے تو اسی طرح تنخواہوں اور پنشن میں بھی کمی یا اضافہ ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کے اخراجات میں بھی دو فیصد اضافہ ہوا ہے ہماری ذمہ داری ہے کہ وفاقی حکومت کے اخراجات میں بھی 2فیصد تک کمی ہوسکے انہوں نے کہاکہ جتنی ہماری چادر ہے اسی کے مطابق ہم نے چلنا ہے انہوںنے کہاکہ حکومت جو کچھ بھی دے رہی ہے وہ قرضے لیکر دے رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے اخراجات کو کم نہیں کیا تو اسی طرح ہمارے قرضے بڑھتے رہیں گے انہوں نے کہاکہ مقامی سطح پر ای کامرس کا فریم ورک بنایا ہے تاکہ چھوٹی سطح پر کاروبار کرنے والے بھی اس میں شامل ہوسکیں انہوں نے کہاکہ بیرون ممالک بیٹھے ہوئے بغیر سیلز ٹیکس کے اپنی مصنوعات پاکستان پہنچا دیتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت پر اثر پڑتا ہے انہوں نے کہاکہ اب بیرون ممالک سے آنے والے سامان پر بھی ٹیکس عائد ہوگا ۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ یہ ابھی ا بتدائی اقدامات ہیں اور اس میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ این ایف سی کے حوالے سے کوئی بھی ایسی چیز نہیں ہوگی جو صوبوں کی مشاورت سے نہ ہو انہوں نے کہاکہ اگست میں این ایف سی کی مشاورتی میٹنگ ہونگی اور کوئی بھی چیز صوبوں کی مشاورت کے بغیر نہیں ہوگی۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ 2016میں اراکین اسمبلی اور وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تھا اگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے تو اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں بھی اضافہ ہونا چاہیے اور اگر ہر سال اضافہ ہوتا تو یہ ایک دم اضافہ نہ ہوتا وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ نوجوانوں کیلئے بجٹ میں 10کے قریب مراعات رکھی گئی ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نوکریوں کی بجائے کاروبار کیلئے مناسب ماحول فراہم کریں گے۔

اس موقع پر چیرمین ایف بی آر نے کہاکہ پوری دنیا میں غیر منافع بخش تنظیموں سے ٹیکس نہیں لیا جاتا ہے ہم نے اس حوالے سے ٹیبل ون اور ٹیبل ٹو کو اکھٹا کردیا ہے اور اب ان کو ثابت کرنا ہوگا کہ ان کی ایکٹویٹی غیر منافع بخش ہے اور اس کو دیکھا جائے گاانہوں نے کہاکہ پنشن اصلاحات کا جو سفر کیا ہے وہ اسان نہیں ہے ہم نے اس میں اب تک بہت زیادہ اصلاحات کی ہیں اور اس حوالے سے وزارت دفاع کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں تاکہ ان کو بھی پنشن سکیم میں شامل کیا جاسکے۔

چیرمین ایف بی آر نے کہاکہ ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیزیشن پر کام تیزی سے جاری ہے اگر کوئی بھی ٹیکس میں فراڈ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس کے خلاف اقدامات اٹھانے کیلئے قانون سازی کی جائے گی انہوں نے کہاکہ ہماری پہلی یورو بانڈ کی پہلی قسط ابھی آئے گی اور دوسری اگلے سال مارچ میں ہے انہوں نے کہاکہ ہماری پوری کوشش ہے کہ اس سال کے دوران پانڈہ بانڈ کا اجرا کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں