لندن۔مشرقِ وسطیٰ کے ملک شام میں ایک مقامی کنٹریکٹر نے ایک منہدم عمارت کا ملبہ ہٹاتے ہوئے بازنطینی عہد سے تعلق رکھنے والا ایک قدیم مقبرہ دریافت کیا۔
یہ تقریباً 1500 سال پرانے آثار شامی صوبے ادلب کے علاقے معرۃ النعمان میں سامنے آئے ہیں۔
گزشتہ دسمبر کو صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اس علاقے میں رہائشی تعمیرات کی بحالی کا عمل جاری ہے۔
اسی بحالی کے منصوبے کے دوران یہ اہم تاریخی دریافت ہوئی، جس کے بعد مقامی افراد نے فوری طور پر متعلقہ اداروں کو اطلاع دی۔ حکام نے اس جگہ کو محفوظ بنانے کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم روانہ کی تاکہ اس کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے۔
سامنے آنے والی تصاویر میں ایک خستہ حال عمارت کے ساتھ زمین میں کھدا ہوا ایک گڑھا دکھائی دیتا ہے، جو نیچے دو کمروں جیسے خانوں تک جاتا ہے۔ ان خانوں میں ہر ایک میں چھ قبریں موجود ہیں، جب کہ ایک ستون پر صلیب کا نشان بھی کندہ ہے۔
ادلب کے محکمہ آثارِ قدیمہ کے ڈائریکٹر، حسن الاسماعیل کے مطابق، مقبرے سے برآمد ہونے والی صلیب، مٹی کے برتنوں اور شیشے کے ٹکڑوں سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ مقام بازنطینی دور سے تعلق رکھتا ہے۔