تہران : ایران کے دارالحکومت تہران میں ان 60 افراد کے لیے ایک یادگار اور تاریخی جنازے کا انعقاد کیا گیا جو اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران شہید ہوئے۔ ان میں کئی اعلیٰ عسکری کمانڈرز اور ممتاز نیوکلیئر سائنسدان بھی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ سرکاری جنازہ تقریباً پورے تہران میں نمایاں حیثیت رکھتا تھا، جس کا انعقاد انقلاب چوک پر کیا گیا۔ بعد ازاں، شہداء کے جنازے ایک جلوس کی صورت میں 11 کلومیٹر طویل راستہ طے کرتے ہوئے آزادی چوک تک لے جائے گئے۔
تہران کی اسلامی ترقیاتی رابطہ کونسل کے سربراہ، محسن محمودی نے اس موقع کو اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے انقلابی نظریات کے لیے ایک “تاریخی دن” قرار دیا۔ ان کے مطابق، عوام کی بڑی تعداد نے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے جنازے میں بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے تھے۔
شہداء میں ایک اہم نام میجر جنرل محمد باقری کا بھی ہے، جو ایرانی پاسدارانِ انقلاب میں نہایت بلند عہدے پر فائز تھے، اور رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے بعد ایران کی عسکری قیادت میں دوسرے سب سے طاقتور فرد سمجھے جاتے تھے۔ انہیں ان کی بیوی اور بیٹی کے پہلو میں دفن کیا جائے گا۔
اسی طرح، اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے معروف جوہری سائنسدان محمد مہدی طہرنچی کو بھی ان کی اہلیہ کے ساتھ سپردِ خاک کیا جائے گا۔
پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی، جو جنگ کے پہلے دن ہی شہید ہو گئے تھے، ان کی تدفین بھی اسی موقع پر کی جائے گی۔ اس تقریب میں کم از کم 30 مزید اعلیٰ فوجی افسران کو بھی بھرپور خراجِ عقیدت پیش کیا جائے گا۔ شہداء میں چار بچے بھی شامل ہیں، جنہیں سپردِ خاک کیا جائے گا۔
ایرانی حکام کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے کیے گئے ان حملوں میں مجموعی طور پر 600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، جن میں عام شہریوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔