اسلام آباد ۔نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس پالیسی میں تبدیلیوں کے نتیجے میں پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں فرق دیکھنے کو ملے گا — جہاں ایک طرف متوسط طبقے کے لیے گاڑی خریدنا مزید مہنگا ہو جائے گا، وہیں امیر طبقے کے لیے درآمدی لگژری گاڑیاں سستی ہو جائیں گی۔
تازہ مالیاتی اقدامات کے تحت 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کو 90 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے خاص طور پر بڑی اور مہنگی یورپی ساخت کی گاڑیوں، مثلاً فور بائے فور ایس یو ویز اور لگژری برانڈز کو فائدہ پہنچے گا۔
گاڑیوں کے امپورٹرز کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی میں کمی سے انہیں سرمایہ کاری کا بوجھ کم محسوس ہوگا اور صارفین، بالخصوص وہ افراد جو قیمتی درآمدی گاڑیاں خریدتے ہیں، لاکھوں روپے بچا سکیں گے۔
مرسیڈیز جی ویگن کی قیمت میں تقریباً دو کروڑ روپے تک کمی متوقع ہے،
لیکسس کی نئی جنریشن گاڑیوں کی قیمت میں تقریباً ایک کروڑ 25 لاکھ روپے تک کمی آ سکتی ہے،
ٹویوٹا پراڈو اور لینڈ کروزر جیسے ماڈلز میں 25 لاکھ سے 80 لاکھ روپے تک کمی دیکھی جا سکتی ہے۔
دوسری جانب عام شہری کے لیے گاڑی خریدنا مزید مشکل ہونے والا ہے۔ پاکستان میں 660 سی سی سے 850 سی سی تک کی چھوٹی گاڑیاں عمومی طور پر “عام آدمی” کی گاڑی سمجھی جاتی ہیں، جن پر ماضی میں کچھ ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی۔
تاہم اب: جنرل سیلز ٹیکس (GST) کی شرح کو ان گاڑیوں پر 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔
حکومت کا موقف ہے کہ اس ریلیف سے مستحق افراد کو فائدہ نہیں پہنچ رہا تھا اور غیر مؤثر سبسڈی کو ختم کرنا ضروری تھا۔
نئے بجٹ میں حکومت نے ایک نیا ماحولیاتی ٹیکس بھی متعارف کرایا ہے جسے “کلائیمیٹ سپورٹ لیوی” کا نام دیا گیا ہے۔ یہ تمام پٹرول یا ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر لاگو ہوگا، خواہ وہ مقامی طور پر تیار ہوں یا درآمدی ہوں۔ ہائبرڈ گاڑیاں بھی اس دائرے میں آئیں گی۔
اس ٹیکس کی شرح درج ذیل ہوگی:
1300 سی سی تک: گاڑی کی قیمت کا 1 فیصد
1301 سی سی سے 1800 سی سی تک: 2 فیصد
1800 سی سی سے زائد: 3 فیصد
اس پالیسی کے نتیجے میں:
متوسط طبقے کے لیے گاڑی کی قیمت میں اوسطاً 1.5 سے 2 لاکھ روپے تک اضافہ متوقع ہے۔
جبکہ امیر طبقہ کروڑوں روپے سستی لگژری گاڑیاں خرید سکے گا۔
نقادوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام واضح طور پر طبقاتی فرق کو بڑھا سکتا ہے، جہاں ایک طرف عام شہری پر بوجھ بڑھ رہا ہے، وہیں مراعات یافتہ طبقہ مزید سہولتوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔