دماغی طور پر جوان رہنے والے بوڑھے افراد طویل عمر پاتے ہیں، تحقیق

اسلام آباد۔عام طور پر بڑھاپے میں انسان کی زندگی سے توانائی، اُمید، جستجو اور خواہشات کا خاتمہ ہو جاتا ہے، جو بعض اوقات قبل از وقت موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ تاہم، ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر دماغی طور پر جوانی برقرار رکھی جائے تو عمر میں اضافہ ممکن ہے۔

حالیہ تحقیق کے نتائج سے پتا چلا ہے کہ ایسے افراد جو بڑھاپے میں بھی اپنے ذہن کو متحرک اور تازہ رکھتے ہیں، نہ صرف لمبی زندگی گزارتے ہیں بلکہ ان میں جلدی موت کا خطرہ بھی بہت کم ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ کو جوان اور سرگرم رکھنے والے افراد میں الزائمر جیسی بیماری لاحق ہونے کا خدشہ بھی کافی حد تک کم ہوتا ہے۔

نیچر میڈیسن جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن افراد کے دماغ کی حیاتیاتی عمر زیادہ (بوڑھی) ہوتی ہے، اُن میں قبل از وقت موت کا خطرہ 3 گنا تک بڑھ جاتا ہے، جبکہ وہ افراد جن کے دماغ “جوان” ہوتے ہیں، ان میں یہ خطرہ 40 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

یہ تحقیق برطانیہ کے بائیو بینک میں جمع 44,500 افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کر کے کی گئی، جس میں 11 مختلف انسانی اعضاء کی حیاتیاتی عمر کا جائزہ لیا گیا۔

نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ “بوڑھا” دماغ رکھنے والوں میں الزائمر کا خطرہ تین گنا زیادہ تھا، جب کہ “جوان” دماغ رکھنے والوں کے لیے یہی خطرہ چار گنا کم تھا۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ، پروفیسر ٹونی ویس-کورے نے کہا کہ ان نتائج کی روشنی میں مستقبل میں ایسے خون کے ٹیسٹ متعارف کروائے جا سکتے ہیں جو دماغ، دل اور مدافعتی نظام جیسے اہم اعضاء کی حیاتیاتی عمر اور صحت کی نگرانی کر سکیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس ٹیسٹ کو آئندہ چند سالوں میں مارکیٹ میں لانے کا ارادہ ہے تاکہ بیماریوں کی بروقت تشخیص ممکن بنائی جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھاپے میں دماغی طور پر جوان رہنے کا مطلب ہے ذہن کو سرگرم رکھنا، یعنی نئے خیالات پیدا کرنا، سیکھنے کی جستجو برقرار رکھنا، علم حاصل کرنا اور مختلف ذہنی و جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینا۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں