نیو یارک۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپ کے دوران بھارت کے پانچ جنگی طیارے تباہ کیے گئے۔
وائٹ ہاؤس میں ریپبلکن ارکان کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالات انتہائی نازک ہو چکے تھے اور ایٹمی تصادم کا خدشہ بڑھ گیا تھا، تاہم انہوں نے مداخلت کر کے اس جنگ کو رکوا دیا۔
اگرچہ ٹرمپ نے براہِ راست یہ نہیں کہا کہ بھارتی طیارے پاکستانی افواج نے گرائے، مگر ان کا کہنا تھا کہ پانچ طیارے حقیقتاً تباہ ہوئے اور اگر فوری اقدام نہ کیا جاتا تو صورتحال بہت خراب ہو سکتی تھی۔
یہ تنازعہ اُس وقت شدت اختیار کر گیا جب اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے میں 26 افراد مارے گئے۔ بھارت نے شواہد کے بغیر اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی، جسے اسلام آباد نے مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی۔
امریکہ نے حملے کی مذمت تو کی، مگر بھارت کے پاکستان مخالف دعوؤں کی تائید نہیں کی۔
بھارت نے 7 مئی کو طاقت کے زعم میں آ کر پاکستان پر حملہ کیا، جس کے جواب میں پاکستانی افواج نے زبردست دفاعی کارروائی کرتے ہوئے رافیل سمیت بھارتی فضائیہ کے پانچ طیارے مار گرائے۔ اگرچہ بھارت ان طیاروں کی تباہی کا اعتراف نہیں کر رہا، لیکن صدر ٹرمپ کے حالیہ تبصرے نے اس دعوے کو تقویت بخشی ہے۔
اس کے برعکس بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے بھی پاکستانی طیارے مار گرائے، لیکن پاکستان نے دوٹوک الفاظ میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔
10 مئی کو حالات میں ٹھہراؤ آیا جب صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کی قیادت سے براہ راست گفتگو کے بعد جنگ بندی پر آمادہ کیا۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر جنگ نہ رکی تو امریکہ دونوں ملکوں کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کر دے گا۔
اسی موقع پر انہوں نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی تجویز بھی پیش کی اور دونوں حکومتوں کو پیشکش کی کہ وہ مل کر اس دیرینہ مسئلے کا پرامن حل تلاش کریں۔
پاکستان نے صدر ٹرمپ کی ثالثی کی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مسئلہ کشمیر کی سمت ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ہم امریکی صدر کی امن کی کوششوں کو سراہتے ہیں جو پورے خطے کے لیے فائدہ مند ہیں۔
ادھر بھارت نے نہ صرف ثالثی کی تجویز کو مسترد کیا بلکہ جنگ بندی میں امریکی کردار کو تسلیم کرنے سے بھی انکار کر دیا۔
پاکستان نے صدر ٹرمپ کے کردار کو سراہتے ہوئے انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی تجویز دی۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے نوبیل کمیٹی کو باضابطہ خط لکھا جس میں ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہا گیا۔
یہ سارا واقعہ جنوبی ایشیا میں اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ امن کسی بھی لمحے غیر ذمہ دارانہ اقدامات سے خطرے میں پڑ سکتا ہے، اور عالمی طاقتوں کی بروقت، متوازن مداخلت حالات کو قابو میں رکھنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔











