پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کی گورنر ہاؤس میں حلف برداری کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کر دیا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور سپیکر صوبائی اسمبلی نے پشاور ہائیکورٹ میں دائر کردہ درخواست کے ذریعے گورنر ہاؤس میں ارکان سے حلف لینے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے چیلنج کیا ہے۔ اس درخواست میں وفاقی حکومت، گورنر خیبرپختونخوا، الیکشن کمیشن، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اور دیگر متعلقہ فریقین کو شامل کیا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسپیکر نے ارکان سے حلف لینے سے انکار نہیں کیا تھا، بلکہ جب اجلاس شروع ہوا تو کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی پر اجلاس کو 24 جولائی تک ملتوی کیا گیا۔ ایسی صورت میں گورنر ہاؤس میں ارکان سے حلف لینا آئینی حدود سے تجاوز کے مترادف ہے۔
درخواست گزاروں نے آئین کے آرٹیکل 65 کا حوالہ دیا ہے، جو یہ واضح کرتا ہے کہ اسمبلی ارکان سے حلف اسمبلی ہال میں ہی لیا جانا چاہیے، جب کہ آرٹیکل 255(2) میں صرف “ناقابل عمل” (impracticality) کی صورت میں متبادل انتظام کی اجازت دی گئی ہے۔
درخواست کے مطابق آرٹیکل 255(2) کے تحت جوڈیشل اختیار صرف چیف جسٹس کے پاس ہے، تاہم ان کا کردار انتظامی نہیں بلکہ عدالتی ہونا چاہیے۔ اگر وزیراعلیٰ اور اسپیکر حلف سے انکار کریں، تو تب چیف جسٹس کسی متبادل فرد کو حلف کے لیے نامزد کر سکتے ہیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فریقین کو مؤقف پیش کرنے کا موقع دیے بغیر چیف جسٹس نے گورنر کو نامزد کر دیا۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ نے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر ہی صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلایا تھا۔











