اسلامو فوبیا کے خلاف اجتماعی اقدام ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار کا سلامتی کونسل میں دوٹوک مؤقف

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور اقوام متحدہ کے مابین تعاون سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا ایک عالمی اور سنگین خطرے کی صورت اختیار کر چکا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے دنیا کو مل کر ایک مربوط حکمتِ عملی اپنانا ہو گی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف مشترکہ اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں، اور عالمی برادری کو اس نازک معاملے پر سنجیدہ اور عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

اس موقع پر انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقِ خودارادیت پر بھی بات کی، اور کہا کہ کشمیریوں کو ان کا بنیادی انسانی حق دیا جائے، جس کا وعدہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کئی دہائیوں سے موجود ہے۔

اسحٰق ڈار نے اس اہم اجلاس کی صدارت کو پاکستان کے لیے فخر کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کے درمیان بڑھتا ہوا باہمی تعاون، عالمی سطح پر انسانی بحرانوں سے نمٹنے میں ایک مؤثر اور کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ لیبیا، شام، افغانستان اور یمن جیسے تنازع زدہ ممالک میں بھی امن و استحکام کے قیام کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پُرعزم ہے کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط، بامقصد اور مؤثر بنایا جائے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا، جس میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی تنازعات کو پُرامن ذرائع جیسے بات چیت، ثالثی یا قانونی فیصلوں کے ذریعے حل کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں