حالیہ دنوں میں کافی کے صحت پر اثرات سے متعلق کئی سائنسی مطالعات سامنے آئے ہیں، جن میں اس کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
ماہرینِ غذائیت کے مطابق کافی کا بلڈ شوگر پر اثر انسان کے انفرادی میٹابولزم پر منحصر ہوتا ہے۔ یعنی یہ کسی فرد میں خون میں شکر کی سطح بڑھا بھی سکتی ہے اور کم بھی کر سکتی ہے۔ اس کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ کافی کس وقت اور کھانے کے ساتھ لی گئی، نیز اس میں کیفین کی مقدار کتنی تھی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے: کیا واقعی کافی بلڈ شوگر میں اضافہ کرتی ہے؟
اس کا جواب ہے: جی ہاں، لیکن یہ اثر ہر فرد پر مختلف انداز سے ہوتا ہے اور اس میں کئی عوامل کردار ادا کرتے ہیں — جیسے کہ کیفین کی مقدار، جسم کا ردِعمل، اور کافی پینے کا وقت و طریقہ۔
تحقیقات کے مطابق، کافی کا استعمال قلیل مدتی طور پر خون میں شکر کی سطح بڑھا سکتا ہے، خاص طور پر ان افراد میں جنہیں انسولین کے خلاف مزاحمت ہو، جو پری ڈائیبیٹک ہوں یا ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہوں۔
اس کا ایک ممکنہ سبب کیفین ہے، جو کہ ایڈرینالین جیسے تناؤ سے متعلق ہارمونس کے اخراج کا باعث بنتی ہے۔ یہ ہارمونز انسولین کی قدرتی سرگرمی کو متاثر کر سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ کیفین جگر کو پیغام دیتا ہے کہ وہ اپنے ذخیرہ شدہ گلوکوز کو خون میں چھوڑ دے، جس سے جسم کے خلیوں کے لیے خون میں موجود شکر کو جذب کرنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔











