اسلام آباد ۔پاکستان کا جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ آج صبح پاکستانی وقت کے مطابق 7 سے 8 بجے کے درمیان چین کے شیچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے کامیابی کے ساتھ مدار میں روانہ کر دیا گیا۔
اس مشن کے دوران پاکستان کے خلائی تحقیقاتی ادارے سپارکو کے سائنسدان اور ماہرین چینی لانچ سائٹ پر موجود تھے تاکہ مشن کی مکمل نگرانی اور کامیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔
سپارکو کے مطابق، یہ سیٹلائٹ نہ صرف پاکستان کے خلائی پروگرام میں ایک بڑی تکنیکی پیش رفت ہے بلکہ خود کفالت کی طرف ایک نمایاں قدم بھی ہے۔
اس موقع پر لانچ کی خصوصی تقریب سپارکو ہیڈکوارٹر کراچی میں براہِ راست دکھائی گئی، جب کہ پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد یاسر کا ویڈیو پیغام بھی چین سے نشر کیا گیا۔
سپارکو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کے ذریعے ملک میں شہری توسیع، انفراسٹرکچر کی ترقی اور قدرتی آفات جیسے زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی بروقت نشاندہی اور وارننگ ممکن ہو سکے گی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ سیٹلائٹ نہ صرف جغرافیائی خطرات کی بروقت پیشگوئی کرے گا بلکہ سی پیک جیسے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی میں بھی ایک مؤثر ٹول ثابت ہو گا۔
ڈی جی سپارکو افتخار بھٹی نے کہا کہ یہ لمحہ پاکستان کی خلائی تحقیق میں ترقی کی سمت ایک بڑا قدم ہے، اور آج کا یہ کامیاب لانچ پاکستان کی ٹیکنالوجی میں مہارت اور صلاحیت کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے، اور یہ سیٹلائٹ زراعت، زمینی حقائق اور ماحولیاتی مشاہدے میں ہماری بھرپور معاونت کرے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان ماضی میں بھی سیٹلائٹ لانچ کر چکا ہے اور اسپیس بیسڈ ڈیٹا کے تجزیے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ سیٹلائٹ زمین کی حرکت، زلزلوں، سیلاب، پانی کی کمی اور گلیشیئرز کے پگھلنے جیسے موسمی اثرات کی نگرانی میں معاون ہوگا۔ سپارکو اس کامیابی پر فخر محسوس کرتا ہے اور اللہ سے کامیابیوں کے تسلسل کی دعا کرتا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھی اس کامیاب لانچ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے خلا کی جستجو اور سائنسی میدان میں ایک اور اہم سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔ ان کے بیان کے مطابق، سیٹلائٹ اعلیٰ ریزولوشن کی حامل تصاویر لینے اور 24 گھنٹے زمین کا مشاہدہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یہ سیٹلائٹ شہری منصوبہ بندی، انفراسٹرکچر کی ترقی، آفات کی پیشگی و انتظامی معلومات، زرعی ترقی، غذائی تحفظ، ماحولیات، جنگلات کی کٹائی کی نگرانی، موسمیاتی تبدیلیوں کے تجزیے اور آبی ذخائر کے مؤثر انتظام جیسے اہم شعبوں میں پاکستان کی استعداد کو بہتر بنائے گا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سیٹلائٹ کی کامیاب روانگی پر قوم، سپارکو کی ٹیم، انجینئرز اور سائنسدانوں کو مبارکباد دی اور چین کے بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ سیٹلائٹ کامیابی سے اپنے مطلوبہ مدار میں داخل ہو چکا ہے اور حکومت کا عزم ہے کہ پاکستان کو ایک بار پھر خلائی ٹیکنالوجی میں قائدانہ کردار دلایا جائے۔ احسن اقبال نے اعلان کیا کہ آئندہ سال چین کے تعاون سے پاکستان اپنا پہلا خلا نورد (آسٹروناٹ) خلا میں بھیجے گا، اور 2035 تک پاکستان چاند پر پہنچنے کے مشن کو مکمل کرے گا۔











