تازہ ترین تحقیق کے مطابق جگر کے کینسر، خصوصاً ہیپاٹو سیلولر کارسینوما، سے اکثر اوقات بچاؤ ممکن ہے کیونکہ اس مرض کے بیشتر خطراتی عوامل قابلِ قابو یا قابلِ علاج ہوتے ہیں۔
ہیپاٹائٹس بی اور سی کی روک تھام اور علاج: ہیپاٹائٹس بی کی ویکسینیشن اور ہیپاٹائٹس سی کا مؤثر علاج جگر کے کینسر کے اہم محرکات کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اسی طرح شراب نوشی کا حد سے زیادہ استعمال اور فیٹی لیور کی بیماری بھی اہم خطرہ بن سکتے ہیں۔ صحت مند خوراک، باقاعدہ ورزش اور وزن میں کمی جیسے اقدامات ان خطرات کو نمایاں حد تک کم کر سکتے ہیں۔
مزید برآں، کچھ اناج اور خشک میوہ جات میں موجود افلاٹوکسن جیسے زہریلے مادے جگر کے کینسر کا باعث بن سکتے ہیں، لہٰذا ان سے بچاؤ بھی اہم ہے۔
تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ذیابیطس اور موٹاپا جگر کے کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں، اور ان پر کنٹرول حاصل کرنا احتیاطی تدابیر کا بنیادی حصہ ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، جگر کے کینسر کے تقریباً 70 سے 80 فیصد کیسز ایسے عوامل سے جڑے ہوتے ہیں جن پر بروقت توجہ دے کر مرض سے بچا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، ان افراد کے لیے باقاعدہ اسکریننگ جیسے الٹراساؤنڈ اور خون کے ٹیسٹ نہایت ضروری ہیں جو جگر کے کینسر کے زیادہ خطرے میں شمار ہوتے ہیں۔











