اسلام آباد۔تحریک انصاف نے 5 اگست کو ملک گیر احتجاج کی کال تو دے دی ہے، تاہم تاحال پارٹی قیادت اس سلسلے میں کوئی جامع اور واضح حکمت عملی وضع کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق اگرچہ پنجاب کے تمام حلقوں میں احتجاج کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے، لیکن لاہور میں احتجاج کے مقام اور اس کی نوعیت پر قیادت کے درمیان اختلافات موجود ہیں۔
اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ چند سینئر رہنماؤں نے یہ تجویز دی ہے کہ لاہور کے تمام حلقوں کے کارکنوں کو اکٹھا کر کے ایک بڑی مرکزی ریلی نکالی جائے، جب کہ چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ اور بعض دیگر رہنما اس رائے کے حامی ہیں کہ قیادت اور کارکنان کو اپنے اپنے حلقوں میں علیحدہ احتجاج کرنا چاہیے، تاکہ گرفتاریوں اور ممکنہ قانونی کارروائیوں سے بچا جا سکے۔
تاحال اس بات پر اتفاق نہیں ہو سکا کہ لاہور میں احتجاج کہاں اور کس شکل میں کیا جائے گا۔ قیادت میں مختلف آرا کے باعث کوئی حتمی لائحہ عمل سامنے نہیں آ سکا۔ البتہ اس پر عمومی اتفاق پایا جاتا ہے کہ کارکنوں کو گرفتاریوں سے بچانے کے لیے تمام منتخب اراکین اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کو اپنے اپنے حلقوں میں مظاہروں کی قیادت کرنی چاہیے۔
اس غیر یقینی صورتحال میں پی ٹی آئی کے کارکن اور حامی اب پارٹی کی حتمی حکمت عملی کے منتظر ہیں، جو یہ واضح کرے گی کہ 5 اگست کو لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں احتجاج کس انداز میں کیا جائے گا۔











