چین میں دوسری جنگِ عظیم کے دوران جاپانی جارحیت کے خلاف عوامی مزاحمت اور عالمی سطح پر فاشزم کے خاتمے میں کامیابی کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر بیجنگ میں شایانِ شان تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
چین نے جنگ عظیم دوم میں فتح اور جاپان کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی یاد میں 80 ویں سالگرہ کے موقع پر بیجنگ میں اپنی بھرپور عسکری قوت کا اظہار کیا۔
دارالحکومت بیجنگ کے تاریخی تیانمن اسکوائر میں شاندار فوجی پریڈ منعقد ہوئی، جس میں فضائیہ، بحریہ اور بری افواج کے مرد و خواتین اہلکاروں نے بھرپور مہارت کے ساتھ شرکت کی اور صدر شی جن پنگ کو پُرجوش انداز میں سلامی دی۔
فوجی دستوں کے بازو اور قدم اس قدر یکساں انداز میں حرکت کر رہے تھے کہ گویا روبوٹ بھی انجام دیتے تو شاید معمولی سی لغزش رہ جاتی، چینی فوج کی یہ ہم آہنگی اور مہارت دیکھ کر ہر کوئی حیرت زدہ رہ گیا۔
چین کے صدر، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور مرکزی ملٹری کمیشن کے چیئرمین شی جن پنگ نے فوجی دستوں کا جائزہ لیا اور ان کا حوصلہ بڑھایا، اس دوران چین کے جدید جنگی طیاروں نے فلائی پاسٹ کر کے فضا میں رنگ بھر دیا۔
پریڈ کے موقع پر چین کی بری، بحری اور فضائی افواج کے لیے تیار کردہ جدید ہتھیاروں کی شاندار نمائش بھی کی گئی۔
طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی ایٹمی ہتھیار بھی پریڈ میں شامل تھے، جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ دنیا کے کسی بھی حصے میں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
فوجی دستوں نے لمحوں میں ٹینکوں اور میزائل بردار گاڑیوں پر سوار ہو کر نہایت شاندار اور منظم انداز میں پوزیشن سنبھالنے کا عملی مظاہرہ بھی کیا۔
فاشزم اور جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی تاریخی جدوجہد کی یاد میں منعقدہ تقریب میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن، شمالی کوریا کے سربراہ کم جانگ اُن، پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر پزشکیان سمیت 26 ممالک کے قائدین نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں چین کے صدر شی جن پنگ نے اس بات پر زور دیا کہ فوج کو عالمی معیار کی عسکری قوت میں ڈھالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی ہمیشہ وہی جری اور نڈر افواج رہیں گی جن پر کمیونسٹ پارٹی اور چینی عوام بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔
صدر شی جن پنگ نے مزید کہا کہ مسلح افواج کا ہر رکن پختہ عزم کے ساتھ اپنا مقدس فریضہ انجام دے، عالمی معیار کی فوج بننے کے عمل کو تیز کرے اور چین کی خودمختاری، اتحاد اور علاقائی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام صلاحیتیں بروئے کار لائے۔
ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قوم کی نشاۃ ثانیہ کے لیے مسلح افواج اسٹریٹجک معاونت فراہم کریں اور دنیا میں امن و ترقی کے فروغ کے لیے وسیع تر کردار ادا کریں۔











