جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے 26ویں ترمیم پر فل کورٹ نہ بنانے سمیت چھ سوالات کے جوابات مانگ لیے

جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط ارسال کردیا جس میں انہوں نے 26ویں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل نہ دینے سمیت چھ سوالات کے جوابات مانگ لیے۔ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط بھیجا گیا ہے جو کہ سات صفحات پر مشتمل ہے۔

خط میں جسٹس منصور نے لکھا ہے کہ چیف جسٹس صاحب آپ کے بعد موسٹ سینئر جج ہونے کے ناطے ادارے کی ڈیوٹی کیلئے خط لکھ رہا ہوں، میں نے آپ کو متعدد خطوط لکھے لیکن آپ کی طرف سے نہ تحریری اور نہ ہی زبانی جواب ملا، 8 ستمبر کو جوڈیشل کانفرنس میں عوامی سطح پر آئے 6 سوالات کے جواب دیں۔

پہلا سوال: پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟

دوسرا سوال: سپریم کورٹ رولز کی منظوری فل کورٹ کے بجائے سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟

تیسرا سوال: اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟

چوتھا سوال: ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟

پانچواں سوال : 26ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں پر اوریجنل فل کورٹ کیوں تشکیل نہیں دیا گیا؟

چھٹا سوال: ججز کو خودمختاری دینے کی بجائے آپ انہیں کنٹرولڈ فورس کے طور پر پروان چڑھا رہے ہیں؟

جسٹس منصور نے تحریر کیا کہ مجھے امید ہے نئے عدالتی سال کے آغاز کی تقریب میں ان سوالات کا جواب دیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں