دوحا۔قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شدید دھماکوں کے بعد فضا میں سیاہ دھوئیں کے گہرے بادل پھیل گئے اور صورتِ حال افراتفری کا شکار ہوگئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دھماکے دوحہ کے اُن مقامات پر ہوئے جہاں بتایا جاتا ہے کہ حماس کے دفاتر قائم ہیں اور ان کے رہنما رہائش پذیر ہیں۔
ابتدائی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں، تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ کارروائی اسرائیل کی جانب سے کی گئی، جس کا مقصد حماس قیادت کو نشانہ بنانا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں حماس کے رہنما خلیل الحیا شہید ہوگئے جو غزہ سے متعلق مذاکرات میں وفد کی قیادت کر رہے تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے دوحہ سے ایک تصویر جاری کی ہے جس میں دھواں بلند ہو کر آسمان کی طرف جاتا صاف دکھائی دے رہا ہے۔
امریکی جریدے “Axios” کے رپورٹر باراک راویڈ نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ یہ حملے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے اور یہ ممکنہ طور پر ایک قاتلانہ کارروائی کا حصہ ہیں۔
سویڈن کی ویب سائٹ Omni پر شائع رپورٹس میں بھی کہا گیا ہے کہ دھماکے دراصل حماس قیادت پر حملے کی کوشش ہو سکتے ہیں۔
“Roya News” کے تازہ ترین مضمون میں بتایا گیا ہے کہ دھماکے دوحہ کے کاتارا ڈسٹرکٹ میں حماس کے ہیڈکوارٹر کے قریب ہوئے اور شبہ ہے کہ یہ کارروائی اسرائیلی حکام کی جانب سے کی گئی۔
قطر نے اسرائیل کے اس اقدام کو اپنی قومی سلامتی کے خلاف قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی اور سفارتی سطح پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔
دوسری طرف اسرائیل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس کی فوج نے قطر کے دارالحکومت میں موجود حماس کی قیادت کو ہدف بنایا۔
البتہ تاحال نہ اسرائیل اور نہ ہی قطر کی جانب سے ہلاکتوں یا زخمیوں کی تعداد پر کوئی باضابطہ بیان سامنے آیا ہے۔
فی الحال اس واقعے کے حوالے سے کوئی سرکاری تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں اور معلومات بدستور ابتدائی نوعیت کی ہیں۔











