اسلام آباد: ایک نئی طبی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چربی دار جگر کی بیماری میں مبتلا افراد کے جلد مرنے کا امکان اس وقت بڑھ جاتا ہے جب انہیں تین اضافی طبی مسائل میں سے کسی ایک کا سامنا ہو
کلینیکل گیسٹرو اینٹرولوجی اینڈ ہیپاٹولوجی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی کم سطح چربی دار جگر کے مریضوں کے لیے موت کے خطرے میں نمایاں اضافہ کرتی ہیں تحقیق میں سب سے زیادہ خطرناک عنصر ہائی بلڈ پریشر کو قرار دیا گیا جو فیٹی لیور کے ساتھ مل کر مریضوں کی جان لیوا پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے ٹرانسپلانٹ ہیپاٹولوجی فیلو اور تحقیق کے مرکزی محقق ڈاکٹر میتھیو ڈیوکویچ نے وضاحت کی کہ اب تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ ذیابیطس فیٹی لیور کے مریضوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے تاہم تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر زیادہ سنگین ثابت ہوتا ہے
ماہرین کے مطابق دنیا کی ایک تہائی سے زائد آبادی فیٹی لیور کی بیماری یعنی میٹابولک ڈس فنکشن سے وابستہ اسٹی ایٹوٹک جگر کی بیماری (MASLD) کا شکار ہے یہ حالت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جگر میں غیر معمولی طور پر چربی جمع ہو جائے جس کے نتیجے میں بافتوں کو نقصان اور داغ پڑنے لگتے ہیں
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ فیٹی لیور عام طور پر پانچ دیگر مسائل کے ساتھ جڑا ہوتا ہے جن میں موٹاپا، ٹائپ 2 ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، زیادہ بلڈ شوگر اور کم ایچ ڈی ایل کولیسٹرول شامل ہیں ماہرین نے زور دیا ہے کہ ان عوامل کو کنٹرول کر کے مریضوں کی زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے











