فلسطین کا دو ریاستی حل؛ تاریخی پس منظر

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے پہلے دن دنیا بھر کے سربراہان ایک اہم ترین ایجنڈے پر توجہ مرکوز کریں گے، جس کا مقصد فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دو ریاستی حل کی راہ ہموار کرنا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال بدترین کشیدگی سے دوچار ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ کے 60 ہزار سے زائد فلسطینی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ بھی شمالی غزہ میں قحط کے آغاز کی تصدیق کر چکا ہے، جبکہ قطر میں حماس قیادت پر اسرائیلی حملوں کے بعد خطے کی صورتِ حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

دو ریاستی حل کا تاریخی سفر

فلسطین اور اسرائیل کے تنازع کو ختم کرنے کے لیے دو ریاستی حل کا تصور اقوام متحدہ کے قیام سے پہلے ہی موجود تھا۔ 1947 میں برطانیہ نے یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے سامنے رکھا جس میں ایک فلسطینی عرب ریاست اور ایک یہودی ریاست کے قیام کی تجویز دی گئی، جبکہ یروشلم کو بین الاقوامی حیثیت دینے کا منصوبہ شامل تھا۔

اس کے بعد 1991 میں میڈرڈ امن کانفرنس اور 1993 کے اوسلو معاہدے کے تحت فلسطینی خودمختار اتھارٹی کی بنیاد رکھی گئی۔ تاہم 2000 کے کیمپ ڈیوڈ مذاکرات اور 2001 کے طابا مذاکرات کسی حتمی نتیجے تک نہ پہنچ سکے اور یہ عمل بار بار تعطل کا شکار ہوتا رہا۔

اسرائیلی ہٹ دھرمی اور عالمی ردعمل

امریکا اور مغربی طاقتوں کی مسلسل پشت پناہی نے اسرائیل کو جارحانہ پالیسی پر قائم رکھا، جس کے باعث مسئلہ فلسطین تین دہائیوں سے حل طلب ہے۔ تاہم اب منظرنامہ تبدیل ہوتا دکھائی دیتا ہے، کیونکہ اسرائیل اپنے مغربی اتحادیوں کی حمایت ایک ایک کر کے کھوتا جا رہا ہے۔

اس کی تازہ مثال 12 ستمبر کو جنرل اسمبلی میں بھاری اکثریت سے منظور ہونے والی “نیویارک ڈیکلیریشن” ہے، جو فرانس اور سعودی عرب نے مشترکہ طور پر پیش کی۔ اس قرارداد میں واضح کیا گیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں مستقل امن صرف دو ریاستی فارمولے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اس کے بعد متعدد مغربی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔

قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ یہودی بستیوں کا خاتمہ کرے، فوجی کارروائیاں بند کرے اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ ساتھ ہی حماس پر بھی زور دیا گیا کہ وہ اپنا اسلحہ فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرے اور غزہ پر حکومتی کنٹرول ختم کرے۔

22 ستمبر کے اجلاس کی اہمیت

اقوام متحدہ کے مطابق آج ہونے والے اجلاس کا مقصد تین دہائیوں سے جاری فلسطین۔اسرائیل تنازع کے حل میں مدد فراہم کرنا ہے تاکہ دونوں ریاستیں 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر، یروشلم کو مشترکہ دارالحکومت بنا کر، امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں