نیویارک: وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی بینک اور آئی ایم ایف پر زور دیا ہے کہ پاکستان کی معیشت پر حالیہ سیلاب کے اثرات کو آئی ایم ایف کے آئندہ جائزے میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے یہ مطالبہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کے دوران کیا۔
وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کی دیرینہ شراکت داری کو سراہتے ہوئے کہا کہ کرسٹالینا جارجیوا کی قیادت میں دونوں اداروں کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی معاشی استحکام کے لیے بروقت تعاون کا اعتراف کیا جس میں مالی سال 2024 میں 3 بلین ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ، اس کے بعد 7 بلین ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (EFF) اور 1.4 بلین ڈالر کی ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (RSF) شامل ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پائیدار اصلاحات کی بدولت پاکستان کی معیشت استحکام کی راہ پر گامزن ہے اور اب تیزی سے بحالی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا تعاون حکومت کی اصلاحاتی کوششوں کے لیے نہایت اہم ہے۔
شہباز شریف نے واضح کیا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مختلف اہداف اور وعدوں کو پورا کرنے میں مسلسل پیش رفت کر رہا ہے۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے سیلاب متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نقصانات کے درست تخمینے کے ذریعے ہی مؤثر بحالی ممکن ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کی مضبوط میکرو اکنامک پالیسیوں پر عملدرآمد کے عزم کی تعریف کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی طویل المدتی پائیدار ترقی کے لیے مسلسل تعاون جاری رکھے گا۔











