ماہرین صحت کے مطابق بچوں کی باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں ان کی نشوونما کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ یہ نہ صرف ہڈیوں اور پٹھوں کو مضبوط بناتی ہیں بلکہ دل کی صحت کو بہتر کرتی ہیں اور بچوں میں اعتماد پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ تناؤ اور گھبراہٹ کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ جسمانی مشقیں بچوں کی جذباتی بہبود کو فروغ دینے کا بھی ایک مؤثر ذریعہ ہیں۔
چونکہ ایک ہی عمر کے بچوں کی ذہنی پختگی اور جسمانی مہارتیں مختلف ہو سکتی ہیں، اس لیے انہیں ان کی تیاری اور صلاحیت کے مطابق سرگرمیوں میں شامل کرنا چاہیے۔ چھوٹے بچے جسمانی وزن پر مبنی ورزشوں جیسے چھلانگیں لگانے سے آغاز کر سکتے ہیں، جبکہ بڑے بچے کھیلوں اور ہلکی پھلکی ورزشوں کی طرف جا سکتے ہیں۔
بچوں کے لیے ورزش محفوظ ہے؟
یہ خیال درست نہیں کہ بچوں کا طاقت بڑھانے والا پروگرام بڑوں جیسا ہونا چاہیے۔ انہیں بنیادی تکنیک سکھانا، قریبی نگرانی فراہم کرنا اور ان کے لیے مناسب سائز کے آلات مہیا کرنا لازمی ہے تاکہ وہ مشقیں محفوظ انداز میں کر سکیں۔ اسکولوں اور جم میں موجود ٹرینرز عام طور پر تربیت یافتہ ہوتے ہیں، لیکن ایسے ماہر کا انتخاب بہتر ہے جو خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھتا ہو۔
اگر صحیح طریقے سے نگرانی کے ساتھ ورزش کروائی جائے تو یہ محفوظ ہے اور بچوں کی بڑھتی ہوئی ہڈیوں کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ تاہم ورزش کا آغاز کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ لازمی ہے، خاص طور پر اگر بچے کو ہائی بلڈ پریشر، دل کے امراض، مرگی یا کوئی اور طبی مسئلہ ہو۔
حفاظتی نکات
بچوں کو ہمیشہ نگرانی میں ورزش کرائی جائے۔
وزن یا کیٹل بیل اٹھانے سے پہلے بغیر وزن والی مشقوں سے تکنیک سیکھی جائے۔
جب بچہ کسی مشق کو صحیح انداز میں 8–12 بار دہرا سکے تو بتدریج وزن شامل کیا جائے۔
بچوں کو بڑوں کے لیے تیار کردہ آلات استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔
زیادہ تر چوٹیں لاپرواہی یا کھیل تماشے کے دوران ہوتی ہیں، جن میں سب سے عام پٹھوں کا کھچاؤ ہے۔
مناسب ورزش کا طریقہ
بچوں اور نوجوانوں کو طاقت بڑھانے کے لیے بھاری وزن کے بجائے ہلکے وزن یا کم مزاحمت سے آغاز کرنا چاہیے۔ ایک یا دو سیٹوں میں 8–12 ریپیٹیشن کافی ہیں۔ وزن ہمیشہ بچے کی عمر، قد، تجربے اور جسمانی طاقت کے مطابق ہونا چاہیے۔ اگر بچہ کسی وزن کو آٹھ بار صحیح طریقے سے نہیں اٹھا سکتا تو وہ اس کے لیے زیادہ ہے۔
ایسے پروگرام کا انتخاب کریں جہاں انسٹرکٹر بچوں کو انفرادی توجہ دے سکے۔ چھوٹے بچوں کو زیادہ رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ تجربہ کار نوجوان نسبتاً آزادانہ طور پر مشقیں کر سکتے ہیں۔











