وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کا آغاز قرآنی آیت سے کیا اور مظلوم فلسطینی عوام سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں “بنیان مرصوص آپریشن” کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو ایسا فیصلہ کن جواب دیا گیا جسے تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔ وزیراعظم کے مطابق مسلح افواج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں جرأت اور بہادری کی شاندار مثال قائم کی۔
وزیراعظم نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ اس نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری علاقوں پر حملے کیے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنا حقِ دفاع استعمال کیا۔
وزیراعظم نے پاک فضائیہ کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی قیادت میں شاہینوں نے دشمن کو اپنی مہارت سے شکست دی اور بھارت کے 7 طیارے مار گرائے۔ اس موقع پر جنرل اسمبلی کا ہال “پاکستان زندہ باد” کے نعروں سے گونج اٹھا۔
شہداء کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے جانباز اور ان کے ورثاء ہمیشہ قوم کے ہیرو رہیں گے۔ شہداء کی ماؤں کا حوصلہ ہماری راہوں کو روشن کرتا ہے۔
وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بروقت مداخلت کر کے جنگ بندی کرائی اور امن قائم کرنے میں کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے یہ بھی اعلان کیا کہ پاکستان صدر ٹرمپ کو امن کے لیے نوبیل انعام دینے کی سفارش کرتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ بھارتی جارحیت کے باوجود پاکستان ایک سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹا رہا اور طاقت کی برتری کے باوجود جنگ بندی کے لیے آمادگی ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی قائداعظم کے وژن کی رہنمائی میں پرامن بقائے باہمی پر مبنی ہے اور ہم مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں۔











